رانا ثنا اللہ کا سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت سے متعلق بڑا دعویٰ

اسلام آباد ( پی این آئی) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت بحال ہونے کا 2000 فیصد یقین ہے۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف فروری یا مارچ میں واپس آسکتے ہیں، انہیں جیل میں جائے بغیر ضمانت ملے گی۔

مریم نواز کے فیصلے کے بعد نواز شریف کی ضمانت بحال ہونے کا 2 ہزار فیصد یقین ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے، نواز شریف واپس آکر عدالت میں اپنا مؤقف پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے الیکشن اکتوبر تک نہیں جاتے تو اپریل میں ہوں گے، پنجاب میں اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں تھا، پنجاب کے الیکشن اکتوبر میں ہوئے تو مزید وقت مل جائے گا، کوئی بھی 2 ماہ کیلئے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کو تیار نہیں، ہم الیکشن کی تیاری میں جاچکے ہیں، اگلے الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے، اس وقت معیشت بڑا مسئلہ ہے، عمران خان نہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں خیبرپختونخوا کی سی ٹی ڈی کو مضبوط کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اب کے پی کی سی ٹی ڈی متحرک ہے اور دہشتگردوں کے پیچھے جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اعتماد کے ووٹ کا کہیں گے تو لے لیں گے، کوئی مشکل نہیں، قومی اسمبلی میں ہمارے نمبرز پورے ہیں، پارلیمانی کمیٹی کا اختیار ہے کہ وہ نگراں وزیراعلیٰ کے ناموں میں رد و بدل کرسکتی ہے، پارلیمانی کمیٹی کو 2 دن میں فیصلہ کرنا ہوگا، ورنہ معاملہ الیکشن کمیشن میں جائے گا۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا، جنیوا کانفرنس کی کامیابی میں سعودی عرب کا اہم کردار ہے، آرمی چیف نے سعودیہ اور یو اے ای کا دورہ کیا، آرمی چیف نے دونوں ممالک سے ریاست کی بات کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورۂ چین متوقع ہے، سعودی ولی عہد کا دورۂ پاکستان فروری میں ہونا چاہئے، مارچ میں چینی صدر پاکستان آرہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے صوبائی اسمبلیاں اس لئے توڑی ہیں کہ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو، صوبوں کے الیکشن اکتوبر تک نہیں جاتے تو اپریل میں ہوں گے، کوئی بھی 2 ماہ کیلئے الیکشن لڑنے کو تیار نہیں، اس وقت معیشت بڑا مسئلہ ہے، عمران خان نہیں۔ سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا ہمارے لوگ قومی اسمبلی میں جارہے ہیں، عمران نے کہا تھا ہمارے لوگ قومی اسمبلی میں اسپیکر کو استعفیٰ پیش کریں گے، مگر یہ اس دن نہیں آئے، پھر معلوم ہوا کہ یہ دوسرے ہفتے آئیں گے، اس دوران اسپیکر آفس میں استعفوں کی منظوری پر کام شروع ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا گیا کہ ان میں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے میڈیا پر کہا کہ ہم نے استعفی دیا ہے۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ لوگ کتنے ہیں جو بالکل چپ ہیں، جن کے استعفے منظور ہوئے وہ لیڈر شپ کے لوگ تھے، ایسے بھی ارکان تھے جنہوں نے رابطے کرکے کہا ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں