اسلام آباد ( پی این آئی) وزیراعلی نے کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو بھیج دی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملکی مفاد میں اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دو تہائی اکثریت سے اسمبلی میں واپس آئیں گے۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلی نے گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دی ہے،اگر گورنر کی جانب سے سمری منظور نہ کی گئی تو اڑتالیس گھنٹے بعد اسمبلی خود بہ خود تحلیل ہو جائے گی۔دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے، جس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ارکان کو ڈی نوٹیفائی بھی کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مراد سعید، عمرایوب، اسد قیصر، پرویزخٹک، عمران خٹک، شہریارآفریدی، علی امین گنڈاپور اور نورالحق قادری کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ علی نوازاعوان، اسدعمر، راجہ خرم نواز، صداقت علی خان، غلام سرور، شیخ رشید احمد، شیخ راشد شفیق، منصور حیات خان، فواد چودھری بھی ڈی نوٹیفائی ہوچکے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حماد اظہر، ثنااللہ مستی خیل، شفقت محمود، عامرڈوگر، شاہ محمود قریشی کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا، زرتاج گل، فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیرخان، علی زیدی، آفتاب صدیقی کے ساتھ عطااللہ، آفتاب جہانگیر، اسلم خان، نجیب ہارون اور قاسم سوری بھی ڈی نوٹیفائی ہوچکے ہیں جب کہ مخصوص نشستوں پرعالیہ حمزہ اور کنول شوذب کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے حوالے سے پلان کر لیا، ہم قومی اسمبلی میں واپسی کا اعلان کر رہے ہیں، اسمبلی میں نہ گئے تو یہ راجہ ریاض کے ساتھ مل کر نگران سیٹ اپ بنا لیں گے لیکن ہم شہباز شریف کی نیندیں حرام کرنے والے ہیں، وزیراعظم اعتماد کا ووٹ نہیں بھی لے پائے تو یہ کہیں نہیں جائیں گے، رن آف الیکشن ہوا تو موقع کے مطابق فیصلہ کریں گے تاہم مجھے یقین ہے مارچ اپریل میں الیکشن ہو جائیں گے، ن لیگ کے ایم این اے رابطے میں ہیں۔
پہلے ان کا ٹیسٹ کریں گے پھر شامل کریں گے۔جب کہ لاہور میں زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا تھا کہ اب ہمارا فوکس وفاقی حکومت کو گھر بھیجنا نہیں ہے، ہماری خواہش ہے کہ وفاقی حکومت ساتھ بیٹھ کر انتخابی فریم ورک کیلئے معاملات طے کرے، معیشت ٹھیک ہوسکتی ہے اگر سیاسی استحکام ہو، اسمبلیوں میں ہمارے استعفے منظور نہیں کیے گئے، اگر الیکشن فریم ورک پر بات نہیں ہوگی تو حکومت کو گرائیں گے، وفاقی حکومت گرانے کا عمل چند ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا، وفاقی حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن خواہش ہے کہ وہ الیکشن کی بات کرے، اگر انتخابی فریم ورک پر بات نہیں کرتی تو گھر بھیجنا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں