لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی اور کالم نویس منصور آفاق نے لکھا ہے کہ مونس الٰہی نے اپنا وعدہ پورا کردیا ۔پنجاب اسمبلی ٹوٹ گئی ۔خیبر پختون خوا اسمبلی ایک دو دن میں توڑدی جائے گی ۔
صدرپاکستان بہت جلد وزیر اعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کےلئے کہیں گے اور ووٹ پورے نہیں ہونگے،اطلاع پکی ہے ۔ اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ “ایم کیو ایم کے علاوہ بھی کچھ اور لوگ وزیراعظم کو اعتماد کاووٹ نہیں دیں گے ۔پیپلز پارٹی کے تحفظات بھی عجیب و غریب ہوتے جارہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کےنئے اتحاد کو پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ پی ٹی آئی سے زیادہ پی پی پی کے خلاف نئی پلاننگ سمجھ رہے ہیں ۔ کل کےبلدیاتی انتخابات کو بھی اپنے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں ۔اگرچہ نون لیگ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کردئیے جائیں مگر اسٹیبلشمنٹ ؟۔ہوگا وہی جو وہ چاہے گی ۔سیکریٹر ی الیکشن کمیشن بضد ہیں الیکشن پر ۔ کیوں بضد ہیں ۔ کچھ ہے نا معاملہ وگرنہ بلدیاتی الیکشن کیسے ہو سکتے تھے ۔یعنی پورے ملک میں الیکشن ہونے کے امکانات واضح ہیں ۔
ابھی چنددن پہلے جاوید لطیف نے کہا تھا کہ چند ہفتوں میں نواز شریف وطن واپس آنے والےہیں مگر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان کی واپسی بھی کھٹائی میں پڑ چکی ہے ۔شیخ رشیدنے تو پریس کانفرنس میں تین بار کہہ دیاکہ نوازشریف نہیں آرہے، نہیں آرہے، نہیں آرہے، بات ختم۔ مریم نواز البتہ چند دنوں میں پاکستان واپس پہنچنے والی ہیں ۔انہوں نے مزید لکھا کہ انتخابات ہونگے، یہ بات طے ہو گئی ہے ۔ ایک دو ماہ اوپر نیچے ہوسکتے ہیں مگر باقی تمام فارمولے ڈسٹ بن میں ڈال دئیے گئے ہیں ۔نہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنے گی اور نہ ہی موجودہ وفاقی حکومت اپنے دورانیے میں اضافہ کر سکے گی بلکہ اس کا حقیقی دورانیہ کئی مہینے کم ہونے والا ہے ۔کچھ مسائل ہیں جن پر غور کیا جارہا ہے ۔سب سے پہلا مسئلہ یہ ہے کہ بجٹ پیش کون کرے گا ۔کیا موجودہ حکومت یا نگراں حکومت کو یہ مشکل کام سر انجام دینا ہوگا ۔ماہ رمضان بھی آرہا ہے اس میں الیکشن مشکل ہوجائیں گے ۔
کیا عبوری حکومتوں کے دورانیے میں ایک دو ماہ کا اضافہ کیا جائے گا ؟پیپلز پارٹی سندھ میں صوبائی حکومت کے انتخابات سے پہلے بلدیاتی انتخابات نہیں چاہتی تھی ۔انہوں نے ایک بارپھر بلدیاتی انتخابات کرانے سے معذرت کی ۔الیکشن کمیشن بےچارہ ۔دیکھئے اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے ۔اس میں بھی تبدیلیاں ناگزیر ہیں ۔نون لیگ انتخابات سے بہت پریشان ہے ۔ حنا پرویز بٹ نے پی ٹی آئی کاایک پوسٹر شئیر کیا ہے جس پر عمران خان کی ایک تصویر لگی ہے جس میں وہ زخمی دکھائی دے رہے ہیں ۔اس پر تبصرہ کرتے ہیں محترمہ نے لکھا ہے کہ ’’حیران ہوں کہ یہ لوگ اب اس پر ووٹ لیں گے ‘‘۔یعنی انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ جتنی زیادتیاں عمران خان اور پی ٹی آئی کےلوگوں کے ساتھ ہوئی ہیں ۔اس پر عوام کی طرف سے انہیں ہمدردی کا ووٹ بھی ملے گا ۔محتر مہ حنا پرویز بٹ کو شاید اندازہ ہو چکا ہے کہ اس وقت پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے ۔کسی اور پارٹی کی گنجائش ہی نہیں ۔ تمام حربے استعمال کر کے دیکھ لئے ہیں۔
جعلی ویڈیوز اور آڈیوز بھی سوشل میڈیا بلکہ الیکڑانک میڈیا پر بھی چلا کر دکھائی دی گئی ہیں ۔توشہ خانہ کےلئے گھڑی کے نام پرایک ہنگامہ بپا کرنے کی کوشش کی گئی مگرعوام کا شعور بیدار ہو چکا ہے ۔کسی نے جھوٹ کے شور پر توجہ ہی نہیں دی ۔منصور آفاق نے مزید لکھا کہ عوام ہر مشکل میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہی کہہ رہے ہیں ۔’’ قدم بڑھائو عمران خان ، ہم تمہارے ساتھ ہیں ۔‘‘ملک کے موجودہ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے عوام کیا پولیس بھی محفوظ نہیں ۔یہ بیان تو لگتا ہے جیسے کسی اپوزیشن لیڈر نے دیا ہو۔ وہ شخص جس پر عوام اور پولیس دونوں کے تحفظ کی ذمہ دار ی عائد ہے ۔ دیکھئے وہ کیا کہہ رہا ہے ۔اس وقت کہیں نہ کہیںمسلسل دہشت گردی ہو رہی ہے ۔کچھ لوگو ں کا خیال ہے کہ اس کا مقصد صرف عوام کو خوفزدہ کرنا ہے۔یہ الزام بھی لگ رہا ہے کہ موجودہ حکومت نے جان بوجھ کر ایسی پالیسیاں وضع کی ہیں جودہشت گردی میں اضافہ کا سبب بنیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں