لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی انتہائی حساس گفتگو کالم نگار مظہر برلاس کے ساتھ شیئر کی ہے جس پر وہ بڑی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔
مظہر برلاس نے ایک کالم ’باتیں کھل گئی ہیں تو پھر…!‘ لکھا ہے جس میں انہوں نے عمران خان اور محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی انتہائی حساس گفتگو بیان کی ہے۔ ممکنہ طور پر کالم کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے روزنامہ جنگ کے ڈیجیٹل ایڈیشن سے اسے ہٹا دیا گیا ہے۔ گوگل پر اگر کالم کا عنوان لکھ کر سرچ کیا جائے تو لنک تو آتا ہے لیکن جنگ کی ویب سائٹ پر یہ کالم نہیں کھلتا بلکہ ہوم پیج اوپن ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مظہر برلاس نے اس کالم کا لنک اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیا ہے لیکن وہاں سے بھی یہ کالم غائب ہے۔اس حوالے سے اینکر پرسن منصور علی خان کا کہنا ہے کہ سابق وزرائے اعظم، صدور اور آرمی چیفس کے اوپر ریاست کے چند قوانین لاگو ہوتے ہیں جن کے تحت اس طرح کی معلومات شیئر نہیں کی جاسکتیں لیکن عمران خان نے ایک صحافی کے ساتھ سب کچھ شیئر کیا ہے۔قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اگر اس بات کی پیروی کی گئی تو عمران خان کیلئے بہت سیریس ہوسکتی ہے۔
منصور علی خان کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے اندر اس سلسلے میں کافی تحفظات پائے جاتے ہیں کہ جس طرح اخبار میں یہ بات لکھی گئی ہے تو پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا۔ کوئی بھی نہیں جانتا کہ اصل میں ہوا کیا تھا کیونکہ اس گاڑی میں صرف دو ہی لوگ تھے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہو، وہ سائفر کے معاملے پر بھی ایسا ہی کرچکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں