لاہور (پی این آئی) صحافی مظہر برلاس نے اپنے ایک کالم میں عمران خان کی سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ مملکت میں ہونے والی گفتگو کا احوال بیان کیا ہے۔
یہ انتہائی حساس گفتگو مظہر برلاس نے اپنے کالم ’باتیں کھل گئی ہیں تو پھر‘ میں بیان کی ہے۔انہوں نے لکھا ’’یہاں مجھے ایک اور واقعہ یاد آ رہا ہے کہ جب عمران خان سعودی عرب گئے تو محمد بن سلمان انہیں گاڑی میں بٹھا کر ریاض کی سڑکوں پر پون گھنٹہ گھومتا رہے۔ ظاہر ہے جب بغیر ڈرائیور کے ایک گاڑی میں دو اہم شخصیات ہوں تو وہ یقیناً خاص باتیں کریں گے۔ جب پاکستانی وفد واپس آیا تو سب کو بے چینی تھی کہ آخر ان دونوں کے درمیان کیا باتیں ہوئیں، کچھ تو پتہ چلے۔ ایک سہ پہر اس خاکسار نے عمران خان سے پوچھا کہ آخر شہزادے نے آپ سے کچھ تو کہا ہوگا؟میرے اس جملے پر عمران خان نے کہا کہ باتیں تو بہت ہوئیں مگر ایک بات شہزادے نے بہت خطرناک کی لیکن میں نے اس کی بات ماننے کے بجائے اسے اپنی بات پر قائل کیا۔
میں نے عرض کیا کہ آخر وہ کونسی خطرناک بات تھی؟ اس پر عمران خان بولے …’’ ایم بی ایس نے مجھ سے کہا کہ ہم ایران پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، آپ ہمارا ساتھ دیں، میں نے شہزادے سے کہا کہ آپ ایران سے جنگ نہ کریں کیونکہ دونوں مسلمان ملک ہیں، دونوں کی جنگ سے مسلمانوں کا نقصان ہوگا لہٰذا میرا مشورہ ہے کہ ایسا نہ کرنا، اگر آپ نے ایسا کیا تو ہم آپ کا ساتھ نہیں دیں گے، میں اپنے ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتا، اگر میں نے آپ کا ساتھ دیا تو میرے ملک میں ہنگامے شروع ہو جائیں گےجو پاکستانی معاشرے کو خانہ جنگی کی طرف لے جائیں گے، میں اپنے ملک میں فسادات نہیں کروانا چاہتا البتہ میں ایک کام بہت اچھے طریقے سے کر سکتا ہوں، میں آپ کی ایران کے ساتھ صلح کروا دیتا ہوں، یہ میرا کام ہے، میں ایرانی قیادت کو منالوں گا، میں آپ دونوں کو جنگ سے بچانا چاہتا ہوں، دونوں کا نقصان دراصل میرا نقصان ہوگا کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور میں کسی قیمت پر مسلمانوں کا نقصان نہیں ہونے دوں گا…‘‘۔
مظہر برلاس کے مطابق ’عمران خان ایران گئے،انہوں نے ایرانی قیادت کو راضی کیا اور وہ سعودی عرب سے مذاکرات کرنے کیلئےنہ صرف تیار ہوئے بلکہ سعودی عرب چلے بھی گئے، اس طرح دونوں مسلمان ملک ایک بڑے نقصان سے بچ گئے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں