کراچی (پی این آئی )کراچی کے سمندر میں ڈوب کر مبینہ خود کشی کرنے والی لڑکی کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، پولیس نے لڑکی کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے ہسپتال کے مالک سمیت 2 افراد کو گرفتار کر لیاہے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایس پی زاہدہ پروین نے بتایا کہ ہسپتال کے مالک شان سلیم اور وقاص کوگرفتار کیا گیاہے جبکہ بسمہ ابھی تک فرار ہے ، جس کی تلاش جاری ہے تاہم سارہ کی موت کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ شایان نے انکشاف کیا کہ جانوروں کے ہسپتال کے اندر عیش و عشرت کا ماحول بنایا ہوا تھا، ہسپتال میں کھلا ڈلا ماحول تھا،ہسپتال میں ہر لڑکا لڑکی کی آپس میں دوستی تھی۔ یہ مسئلہ زیرِبحث ہے کہ برصغیر ہند میں لوہے کا استعمال سب سے پہلے کب شروع ہوا بریفنگ میں زاہدہ پروین نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سارہ ملک کیس کی تفتیش پر کام کیا گیا ہے، 6 جنوری کو دوپہر مددگار ون فائیو کو کالر جمال نے واقعے کی اطلاع دی،کالر نے لڑکی کے ڈوبنے کی اطلاع دی تھی۔ لڑکی کی لاش کے پاس سے بیگ، جوتے، موزے اور ہسپتال کے کارڈ سمیت دیگر اشیاءملی تھیں۔ پولیس نے ہسپتال کو اطلاع دی تو معلوم ہوا کہ لڑکی سٹاف ہے، چونکا دینے والی فائنڈنگز تھیں کیونکہ باڈی فریش تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش پانی میں ڈوبی ہوئی نہیں تھی، لاش کے چہرے پر موت سے پہلے کے کچھ نشانات بھی تھے، لڑکی کے جو کپڑے ملے وہ وہی تھے جو مددگار ون فائیو کالر نے حلیہ بتایا تھا۔ لڑکی مبینہ طور پر ساحل پر بیٹھی پندرہ منٹ روتی بھی رہی۔ لڑکی نے کالر کو ڈانٹا بھی تھا ، مددگار ون فائیو کا کالر اپنے بیان پر قائم ہے۔ کالر نے لڑکی کی ایک ویڈیو بھی بنائی جس میں اس کا سر بھی نظر آرہا تھا مگر پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے۔ایس پی نے بتایا کہ جمال نامی کالر کو بھی شامل تفتیش کیا گیا، لڑکی کے والد نے جانوروں کے ہسپتال کے ڈاکٹر اور اسٹاف بسمہ کو نامزد کرایا تھا۔ ریسپشن پر بیٹھی خاتون ارادھنا کو بھی انویسٹی گیٹو کیا گیا۔
نطشے شعور اور آگہی کی دنیا سے بہت آگے جا چکا تھا، ہر خوشی اور ہر غم سے ماورا شان سلیم نے بتایا کہ سارہ ملک کا موبائل فون اس نے چھپا دیا تھا، شواہد مٹانے میں شان سلیم اور دوست وقاص براہ راست ملوث پائے گئے۔ وقاص کی ذمہ داری جانوروں کی فیڈپہنچانا تھا۔ مقتولہ سارا فزیو تھراپسٹ تھی مگر جانوروں کے لگاو¿ کی وجہ سے یہاں جاب کی۔تاہم دو سال کے عرصے میں مقتولہ کو شان سلیم نے ایڈمن میں عہدہ دیا اور ان کا ایک تعلق قائم ہوگیا، ہسپتال کے انتظامی امور سارہ ملک دیکھتی تھی، جب کہ بسمہ کو پانچ سے چھ ماہ قبل رکھا گیا۔سارہ کو بسمہ اور شان کے تعلق کا علم ہوا تو اسے ٹھیس پہنچی، سارہ غصے میں اپنا موبائل فون پھینک کر وہیں سے ناراضگی میں چلی گئی، سارہ ملک کا موبائل فون بھی چھپا دیا گیا تھا جو برآمد کر لیا گیا ہے اور اس کا فرانزک کیا جا رہا ہے۔ ماحول بالکل مختلف تھا، پورا علاقہ جذبات کی شدت سے کھول رہا تھا پولیس کے مطابق وقاص اور شان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، باقی سٹاف شامل تفتیش ہے۔ وجہ موت حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سامنے آئے گی، ملزم وقاص کا بھی مقتولہ سے تعلق تھا،یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکی پر موت سے قبل کوئی جنسی تشدد نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب شان سلیم اعتراف کررہا ہے کہ اس کے پاس تمام ایکسز تھے۔ایس پی انویسٹی گیشن زاہدہ پروین کے مطابق شان سلیم نے بتایا کہ سارا نے ایک بار ڈرگ بھی لیے تھے، ان ملزموں نے ہسپتال میں ایک عجیب ماحول بنایا ہو اتھا، بسمہ فرار ہوگئی ہے اسے تلاش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی کو کہاں مارا گیا اس سے پردہ اٹھنا باقی ہے،لڑکی کی لاش پر زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں، ہسپتال کی آڑ میں فحاشی کی سرگرمیاں ہورہی تھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں