لاہور (آئی این پی) مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کا لاپتہ ہونے والا قریبی دوست احمد فاران خان 4 روز بعد واپس گھر پہنچ گیا ، لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہونے کے بعد بازیابی کی درخواست نمٹا دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق مغوی احمد فاران پر اسرار طور پر گھر سے لاپتہ ہوا تھا، مغوی احمد فاران خان مسلسل 4 روز گھر سے باہر گزارنے کے بعد واپس گھر پہنچ چکا ہے۔
احمد فاران خان کی بازیابی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں احمد فاران خان کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا گیا، عدالت کے باہر صحافی نے فاران احمد خان سے سوال کیا کہ آپ 4 روز سے کہاں تھے؟۔ فاران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہیں نہیں، ادھر ہی تھا، فیملی کے ساتھ تھا۔صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ کے سر پر زخم کے نشان کیسے ہیں جس پر احمد فاران نے کہا کہ ابھی آتے ہوئے گاڑی کا دروازہ لگا ہے جس کی وجہ سے زخم آیا ہے۔عدالتی حکم پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر بھی عدالت میں پیش ہوئے، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، ایف آئی اے اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا تھا، جسٹس عالیہ نیلم نے احمد فاران کی بازیابی پر درخواست نمٹا دی۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ 3جنوری کو ایف بی آر، بیرون ملک دوروں، سرمایہ کاری کا تمام ریکارڈ طلب کیا گیا، ایف آئی اے سے تمام تر ریکارڈ پیش کرنے کے لئے چند دن کی مہلت طلب کی، مہلت کی استدعا کے باوجود احمد فاران خان کو چند نامعلوم گاڑیوں میں سوار افراد نے اغوا کر لیا، احمد فاران خان کی بازیابی کے لئے کوششیں کیں، مقدمہ بھی درج کروایا گیا۔درخواست کے مطابق تاحال احمد فاران سے متعلق کوی علم نہیں کہ ایف آی اے نے اسے کہاں رکھا ہے، وفاقی حکومت صوبای حکومت کے ساتھ سیاسی محاز آرای میں ہے، پنجاب میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو نیب اور ایف آی اے کے ذریعے ہراساں کی جا رہا ہے، احمد فاران خان کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔قبل ازیں 7جنوری کو چودھری مونس الٰہی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میرے ایک دوست کو 2کالے ویگو میں کچھ لوگوں نے لاہور میں اٹھا لیا۔ ایف آئی اے والے قسمیں کھاتے ہیں ہم نے نہیں اٹھایا ۔اب کچھ دن بعد اچانک ایف آئی اے کو پہنچا دیا جائے گا اور ان کو مجبور کیا جائے گا پرچہ دو ۔ آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں ملنا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں