لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا شکریہ کہ پی ٹی آئی سے گندے انڈوں کا صفایا کردیا، آصف زرداری نے پنجاب میں چکر لگایا لیکن فیل ہوگیا، آصف زرداری عوام میں نہیں نکل سکتا، پیپلزپارٹی کے لوگ تصویر نہیں لگاتے کہ ووٹ نہیں ملیں گے۔
انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ارکان کو ڈرایا جارہا ہے کہ عمران خان پر ریڈ لائن لگا دی ہے، ہمارے اتحادیوں کو دھمکیاں دی گئیں، ہمارے لوگوں کو کہا گیا ن لیگ میں جائیں، اللہ کے بعد قوم کے وارث پاکستان کے عوام ہیں، کسی پر ریڈلائن عوام ڈال سکتی ہے اور کوئی نہیں ڈال سکتا، جس میں بھی یہ رعونت اور تکبر ہے کہ ہم نے ریڈلائن ڈال دی ہے ، ان کو سیاسی عقل شعور نہیں اور انہوں نے تاریخ نہیں پڑھی ، جس نے تاریخ پڑھی ہوتی ہے وہ کبھی احمقانہ بات نہیں کرتا،کسی پر ریڈ لائن ڈالنے کا فیصلہ صرف عوام کرسکتی ہے۔ میری 70سال عمر ہے میں وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں تحریک انصاف جیسی مقبولیت کسی جماعت کو نہیں ملی، ہم نے 65جلسے کیئے، گرمی کی انتہا میں جس طرح عوام نکلی ، کسی جماعت کیلئے نہیں نکلی، عوام نے باربار بتایا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ جب اپریل 2022میں ہماری حکومت گرائی گئی اور میں ڈائری لے کر گھر پہنچا تو ریڈلائن کراس کرنے والوں کو صدمہ ہوا کہ عوام کس طرح باہر نکلی۔ پھر پنجاب میں الیکشن ہوئے، حمزہ شہبازکو بٹھا دیا گیا، الیکشن کمیشن اور سرکاری مشینری نے مدد کی۔
یہ پنجاب کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، اس الیکشن میں بھی کلین سویپ کیا ۔ عوام نے واضح بتا دیا ہم کس طرف کھڑے ہیں، پھر 16اکتوبر کو الیکشن ہوئے، یہ ہمارے کمزور حلقے تھے لیکن چن چن کر حلقے الیکشن کرائے گئے لیکن ہم آٹھ میں سے سات الیکشن جیتے، عوام نے یہ جانتے ہوئے ووٹ دیا کہ ہم نے اسمبلیوں میں نہیں بیٹھنا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ فیصلہ کیا گیا ہم ڈنڈے کے زور پر لوگوں کی رائے کو بدلیں گے، کون سا ذہن یہ چیزیں سوچ رہا تھا، کون ایسے فیصلہ کرتا ہے جب پتا ہے عوام کس طرف کھڑی ہے، لیکن فیصلہ کیا گیا کہ ڈنڈے سے رائے بدلیں گے کہ ہم ان چوروں کو تسلیم کرلیں، بنگلا دیش،ہندوستان ہم سے آگے نکل گیا۔ان کے پاس حکومت میں آنے کے بعد معیشت کا کوئی پلان نہیں تھا، صرف 11سو ارب کرپشن کے کیسز معاف کرائے، نظر آرہا تھا ان کو معیشت کی کوئی سمجھ نہیں، 1999میں جب حکومت گئی تو معیشت بینک کرپٹ تھی، کوئی ایکسپورٹ نہیں بڑھائی، 2018میں گئے تو پھر ملک بینک کرپٹ تھا، جو بھی سوچ رہا تھا ان کو لے کر آئیں گے شہبازشریف بڑا جینئس ہے، یہ ہونا ہی تھا، ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومت نے کیا ہے، ہماری حکومت نے بینک کرپٹ معیشت کو سنبھالا تھا، کورونا سے ملک کو نکالا، آخری دو سال میں صرف مارشل لاء کے ادوار میں ایسی پرفارمنس تھی ، تب ڈالر آرہے تھے، لیکن ہم صرف آزاد فارن پالیسی لے کر آرہے تھے۔
کیونکہ انہوں نے صرف غلامی کرنی ہوتی ہے، ہمارے آخری دوسالوں میں ریکارڈ معیشت گروتھ تھی، سب مثبت جا رہا تھا۔ آج نریندر مودی کہہ رہا ہے کہ پاکستان کس طرح بھکاریوں کی طرح جنیوا میں گئے ہیں، مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرے ہیں، زوم پر ساری میٹنگز ہوسکتی تھیں، میں نے میٹنگز کی ہوئی ہیں، لیکن وہاں کیا ملا یہ ایک الگ بات ہے۔ ان کے پاس صرف ایک پالیسی ہے، بھیک مانگیں گے، لیکن فیکٹریاں بند ہورہی ہے، عوام میں مہنگائی میں پس گئے ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط مانیں گے تو مہنگائی نہیں مانیں گے تو مہنگائی ہوگی۔ آرٹیکل 14شہریوں کی حفاظت کرتا ہے،ہم چاہتے ہیں عدلیہ مضبوط ہو، ہم نہیں چاہتے تنقید کریں اور عدلیہ ناراض ہو، لیکن کیا ہمارے کوئی بنیادی حقوق ہیں یا نہیں؟ 26مئی کو کال دی تو مجھے پتا تھا انتشار ہوگا، 26نومبر کو بڑی تعداد میں لوگ باہر نکلے پولیس ان کو روک نہیں سکتی تھی، لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ اسمبلی تحلیل کرکے الیکشن کرائیں گے، الیکشن جمہوری عمل ہے، ہمیں الیکشن سے روکنے کیلئے ہر حربے استعمال کیے گئے، کیوں ڈرتے ہیں؟ یہ عوام سے ڈرتے ہیں ان کو پتا ہے ہار جانا ہے۔
اسلام آباد میں الیکشن ملتوی کردیا گیا۔ آصف زرداری عوام میں نکل نہیں سکتا، پیپلزپارٹی کے لوگ اس کی تصویر نہیں لگا سکتے، کیونکہ ان کو ووٹ نہیں ملیں گے، وہ پنجاب میں چکر لگانے آیا تھا، لیکن وہ فیل ہوگیا۔آصف زرداری کا شکر ہے کہ گندے انڈوں سے صفایا کردیا، انصاف کے اداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں ہمارے حقوق کی کون حفاظت کرے گا، اعظم سواتی اور شہبازگل کے ساتھ جو کیا گیا وہ شاید گوانتاموبے جیل میں بھی قیدیوں کے ساتھ ایسا نہ کیا گیا ہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں