لاہور (پی این آئی) وزیراعلٰی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق کیس،لاہور ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کے معطلی میں کل تک توسیع کر دی۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے گورنر کے نوٹیفیکشن کے معطلی میں کل تک توسیع کر دی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر کل تک عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلٰی کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی بھاری قیمت چکانا پڑی،تین آئینی عہدوں گورنر،وزیراعلٰی اور اسپیکر ہیں۔وزیراعلٰی اسمبلی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے،آئین نے گورنر کو اختیارات دیئے ہیں مگر اس کا بھی طریقہ کار ہے۔گورنر پنجاب اگر وزیر اعلٰی کے اعتماد پر مطمئن نہیں تھے تو اسپیکر کو اجلاس بلوانے کا کہتے۔وکیل نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی گورنر کے نوٹیفکیشن کے بعد ممبران کو نوٹسز جاری کرتا ہے،موجودہ کیس میں ایسا نہیں کیا گیا گورنر پنجاب اعتماد کے ووٹ کے لیے دن مقرر نہیں کرسکتا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دئیے کہ چوہدری پرویز الٰہی کو ثابت کرنا تھا کہ انکے پاس اکثریت ہے۔موجودہ کیس میں گورنر نے 19دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا،اگر گورنر کہتے کہ اعتماد کا ووٹ 10 دن میں اعتماد لیں تو پھر کیا ہوتا ؟ یاد رہے کہ اس سے پہلے سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعلٰی کے پاس 24 گھنٹے 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے گورنر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اعتماد کے ووٹ سے متعلق معاملہ حل نہیں ہوا؟ وکیل نے عدالت میں جواب دیا کہ اعتماد کا ووٹ لیں گے تو معاملہ حل ہوجائے گا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ خالد اسحاق معاملے سے متعلق کیا کہتے ہیں؟ جسٹس عابد عزیز شیخ نے خالد اسحاق سے مکالمہ کیا کہ آپ نے تحریری طور پر عدالت کو بتانا ہے۔وکیل گورنر پنجاب نے کہا کہ اس وقت ہم نے کہا تھا کہ 4 سے 5 دن دینے کے لیے تیار ہیں،جسٹس عابد عزیز شیخ نے سوال کیا کہ گورنر پنجاب کے وکیل نے کیا آفر دی ہے؟ وکیل خالد اسحاق نے بتایا کہ ہم نے آفر دی تھی کہ 3 سے 4 دن میں اعتماد کا ووٹ لیں،ہماری آفر نظر انداز کردی گئی،جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ منظور وٹو کیس میں بھی 2 دن کا وقت دیا گیا تھا جو مناسب نہیں تھا،اب تو 17 دن ویسے بھی گرز چکے ہیں اور کتنا مناسب وقت چاہیے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں