لاہور ( پی این آئی) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما حسن مرتضی نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے وزیراعلی بننے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کے حوالے سے فیصلہ پی ڈی ایم کی مشاورت سے ہو گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے آئندہ وزیراعلی کے بارے میں فیصلہ بعد میں ہو گا۔
رانا ثنا اللہ اگر حمزہ شہباز کا نام لیتے ہیں تو یہ ان کی جماعت کا فیصلہ ہے ہمارا نہیں۔سینئر پی پی رہنما نے کہا کہ رانا ثنا اللہ ہی بتا سکتے ہیں کہ وزیراعلی پنجاب کے لیے انہوں نے حمزہ شہباز کا نام کیوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران اسمبلی سے شروع ہوا تھا اور اب یہاں تک پہنچ گیا ہے۔ واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لیے جانے پر شور شرابہ کیا جبکہ اسمبلی کا اجلاس کل تک کیلئے ملتوی ہوگیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں پرویز الٰہی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لیے جانے پراپوزیشن اور حکومتی ارکان نے شورشرابہ کیا۔ حکومتی ارکان نے رانا ثنا اور عطاتارڑ کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور ایجنڈے کے کاغذات حکومتی ارکان کی طرف پھینک دیے۔اپوزیشن کے شور شرابے میں حکومتی ارکان نے کئی بل منظورکرالیے۔ ایوان نے گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021، پبلک ڈیفنڈر سروس پنجاب بل 2023، فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل، تنازع کے تصفیے کے متبادل حل کا ترمیمی بل 2023 اور ناپسندیدہ کوآپریٹو سوسائٹی پنجاب ترمیمی اورتنسیخ بل 2023 کثرت رائےسے منظورکرلیا۔
اسمبلی نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ترمیمی بل 2022 بھی ایوان میں دوبارہ منظور کرلیا جبکہ یہ ترمیمی بل 2022 گورنرپنجاب نےواپس بھجوادیاتھا۔اس کے علاوہ ایوان نے پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ترمیمی بل 2019، سوشل سکیورٹی ترمیمی بل 2021 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اسپیکرپنجاب اسمبلی نے اٹک یونیورسٹی بل 2023 مزیدغور کیلئے اسپیشل کمیٹی کوبھجوادیا۔ بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن کے ایوان میں اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے لگائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسمبلی اجلاس 10 جنوری دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں