اسلام آباد(پی این آئی)ملک میں گندم کا آٹا اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب رمضان المبارک میں گھی اور تیل کی قیمتوں اور قلت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
گندم کے آٹے اور چکن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پہلے ہی زیادہ تر گھریلو بجٹ متاثر ہورہے ہیں اور اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو آئندہ مہینوں بالخصوص ماہِ رمضان میں تیل اور گھی کا بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔اس سلسلے میں پیدوار کے ذمے دار حلقے روغنی تیل، سویابین تیل اور سَن فلاور آئل سے محروم ہورہے ہیں، اس کی وجہ بینکوں کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ نہ کھولنے اور بندرگاہ پر سامان کی کلیئرنس کے لیے ریٹائرنگ دستاویزات جاری نہ کرنا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ 27 دسمبر 2022 کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے خام مال کو ضروری اشیا قرار دیا گیا ہے۔بینکوں کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ نہ کھولنے اور ریٹائرمنٹ دستاویزات کی درخواستیں مسترد کیے جانے کی وجہ سے کسٹمز بانڈڈ گوداموں سے 3 لاکھ 58 ہزار ٹن خوردنی تیل کو اٹھانے سے منع کردیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کو بتایا گیا ہے کہ کمرشل بینکوں نے درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو آگاہ کیا ہے کہ خوردنی تیل کو ضروری اشیا کی فہرست سے فوری طور پر خارج کردیا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں غیر ملکی سپلائر کی حمایت میں لیٹر آف کریڈٹ کی ریٹائرمنٹ میں غفلت یا کوتاہی کی وجہ سے تاخیر سے ادائیگی میں جرمانہ لگایا جائے گا جبکہ اسی دوران روپیہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کھو رہا ہے جس سے درآمدات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
اس صورتحال پر بات کرتے ہوئے پاکستان وناسپتی مینوفیکچر ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے سیکریٹری جنرل عمر اسلم خان نے نشاندہی کی کہ روغنی تیل کی قیمت پہلے ہی 13 ہزار فی ماؤنڈ سے بڑھ کر 14 ہزار فی ماؤنڈ تک پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ سے فی کلو گرام/لیٹر گھی اور تیل کی قیمتوں میں 26 روپے اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح 3 لاکھ 58 ہزار خام مال کی کلیئرنس ہونا ابھی باقی ہےجبکہ 10 جہازوں پر ایک لاکھ 75 ہزار ٹن خام مال کراچی اور بن قاسم بندرگاہوں پر موجود ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں