لاہور(پی این آئی) پی ٹی آئی کے سابق رہنماوں کی قیادت میں نئی پارٹی کے قیام کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔نئی جماعت کی تشکیل کے لیے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔سینٹرل اور جنوبی پنجاب کے اہم خاندانوں کے افراد نئی پارٹی کا حصہ ہوں گے۔
جہانگیر ترین، علیم خان اور چوہدری سرور گروپ کو نئی پارٹی میں عہدے مل سکتے ہیں، نئی جماعت کی قیادت پی ٹی آئی پنجاب کی سابق اہم شخصیت کرے گی۔نئی جماعت عام انتخابات میں انتخابی نشان کے ساتھ میدان میں اترے گی۔نئی جماعت پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت الیکشن میں حصہ لے گی۔نئی جماعت پنجاب میں پی ٹی آئی کے مضبوط حلقوں میں امیدوار کھڑے کرے گی۔جیت کی صورت میں پنجاب میں اگلا وزیراعلی ٰ نئی جماعت سے ہو سکتا ہے۔دوسری جانب سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ عدم اعتماد میں اسٹیبلشمنٹ نے خود کو نیوٹرل رکھا۔انہوں نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ مثالی تعلقات نہیں بنے۔عہدے پر رہتے ہوئے بھی عمران خان سے کوئی آئیڈیل تعلقات نہیں تھے،پہلے بھی عہدہ چھوڑنا چاہتا تھا پارٹی ڈسپلن کی وجہ سے گورنر شب لینا پڑی۔ دو تہائی اکثریت خواب میں مل سکتی ہے،عمران مقبول ہیں مگر نشستیں اتنی نہیں ملیں گی۔اگر دوتہائی اکثریت چاہیے تو پورے ملک سے عمران خان کو خود الیکشن لڑنا ہو گا۔چوہدری سرور نے کہا کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو حلقوں میں ترقی نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔عمران خان کو سوچنا ہو گا کوئی بھی انسان عقل کل نہیں ہوتا۔ سیاسی جماعتوں میں فیصلے مشاورت سے ہی ٹھیک رہتے ہیں۔ ہمیں ماضی کے غلط فیصلوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔
چوہدری سرور نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کو 2018 میں حکومت بناتے وقت اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔حکومت جانے کے بعد عمران خان نے خود تسلیم کیا عدم اعتماد کو روکنا چاہیے تھا۔یہ بات واضح ہے کہ عدم اعتماد میں اسٹیبلشمنٹ نے خود کو نیوٹرل رکھا۔سابق گورنر نے واضح کیا کہ میں اب پی ٹی آئی کا حصہ نہیں ہوں،پیپلز پارٹی رہنما سے تعلق ہے اس لیے کھانے پر اکٹھے ہوئے،جس جماعت میں شمولیت اختیارکروں گا اس کا اعلان کروں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں