اسلام آباد ( پی این آئی ) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان کی 25 منٹ کی ایک او ریکارڈنگ آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چوری اور ویڈیوز سے ان کی مقبولیت پر فرق پڑا ہے، کوئی شریف شخص عمران خان کو ووٹ دینے کیلئے یار نہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کاووٹ لینا پڑے گا، اگر ان کے پاس نمبر زپورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیتے، اگر اعتماد کاووٹ نہیں لے سکتے تو پیچھے ہٹ جائیں۔انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے دن بندے ڈبل فگر میں کم ہوسکتے ہیں،6،7 لوگوں نے کہا ہے کہ وہ اعتماد کے ووٹ میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے.وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم ان کے لوگوں کو پکڑ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب آپس میں اتحاد ہوتا ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ کمپرومائز کرنا پڑتا ہے،اگر پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ملکر الیکشن لڑا تو ہمیں نقصان ہو سکتا ہے ہمیں مل کر الیکشن نہیں لڑنا چاہئے۔مزید کہا کہ زرداری نے ہمارے کہنے سے پہلے کہا ہے کہ پنجاب میں وزیراعلیٰ ن لیگ کا ہوگا۔ وزیر داخلہ نے کہا ک اسمبلی کی مدت ایک دن بھی نہیں بڑھائی جانی چاہئے،پچھلے دنوں میں جو وڈیوز اور آڈیوز آئی ہیں وہ ساری درست ہیں۔
فارن فنڈنگ،القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ وائٹ کالر کرائم ہیں،عمران خان کو بہت جلدی ہے کہ اپنے انجام سے محفوظ ہو جاؤں،یہ کیسز بھی بہت جلد حتمی شکل اختیار کرنے والے ہیں۔یہ دو نمبر آدمی ہے،گولی نہیں لگی ڈرامے کر رہا ہے۔جب مخالفین کیلئے مقدمات بنوا رہا تھا،وہ اسی دوران توشہ خانہ بیچ رہا تھا،جے آئی ٹی رپورٹ ابھی عدالت میں پیش نہیں ہوئی اور فواد چوہدری کو مل گئی۔ ملزم نوید کے علاوہ اس جگہ کوئی اور ملزم نہیں تھا،یہ جتنی مرضی تحقیقات اور جے آئی ٹی بنا لیں،دوسرا ملزم نہیں ڈال سکتے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کنٹینر سے ایک گولی چلی جو سیدھی معظم کو لگی،معظم کو عمران خان کے گارڈ کی گولی لگی،ایک فراڈیا کہتا ہے کہ میرے کپڑوں سے چار گولیاں برآمد ہوئیں،کیا وہ ٹافیوں تھیں جو آپ کے کپڑوں سے برآمد ہو گئیں؟ عمران خان کو فائر لگا ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا،عمران خان صرف ڈرامے بازی کر رہے ہیں،ان کے گارڈ کو بھی شامل تفتیش ہونا چاہئے،ان کے اپنے ورکر نے ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا کسی دہشتگرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہونگے،افغانستان میں عبوری حکومت ہے اس سے بھی اس معاملے پر بات کی جائے گی،معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ قبل ازیں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ لیک آڈیوز کافرانزک کروایا ہے اور وہ سچی ہیں ،ایسے افرادکو قوم لیڈر نہیں مان سکتی،آڈیو لیکس میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو بنیادی طور پر بڑے خراب ہیں،ایسے لوگ جن کا کردار اتنا گھٹیا ہو کہ قوم ہمیں لیڈر مانے،ان تمام چیزوں کا ایک قانونی اور اخلاقی پہلو ہوتا ہے، سیاست دان اس بارے میں آزاد ہوتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کا دفاع کر سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں