اسلا آباد ( پی این آئی ) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر ن لیگ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ یہ فائنل شوکاز ہے اس کے بعد انتخابی نشان واپس لینے کا شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر سماعت کی۔ن لیگ کی جانب سے وکیل ارشد جدون الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ن لیگ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ 30 دسمبر تک انٹرا پارٹی الیکشن ہو جائے گا۔ ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ 30 دسمبر کو انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کراسکے اب 31 جنوری کو کرا دیں گے اور احسن اقبال نے اس حوالے سے درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہے۔31 جنوری کو پارٹی الیکشن ہوجائے گا،آخری موقع دے دیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ جو جماعت اپنے الیکشن نہ کرا سکے وہ باقی الیکشن کیا کرائے گی؟ ہمیں آپ کا انتخابی نشان منسوخ کردینا چاہیے شاید پھرہی انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کبھی کورونا کا کہہ دیتے ہیں اور کبھی کوئی بہانا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو 7 دن کا شوکاز نوٹس جاری کریں،یہ فائنل شوکاز ہے اس کے بعد انتخابی نشان واپس لینے کا شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن )کے صدر شہباز شریف اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال کو نوٹسز جاری کئے۔مسلم لیگ (ن )کے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر دائر درخواست پر سماعت الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ نے کی۔ مسلم لیگ (ن )کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا، پارٹی آفس کے ملازم پیش الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دئیے کہ مسلم لیگ ن تو پارٹی الیکشن میں دلچسپی ہی نہیں لے رہی، کیا مسلم لیگ ن کی معطلی ہوئی ہی ان کا نشان واپس لے لیا جائے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں