اسلام آباد (پی این آئی )سینئر صحافی و تجزیہ کار جاوید چوہدری نے پروگرام کیپٹل ٹاک میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فروغ نسیم اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ساری کہانی سنادی۔نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا کہ ’فروغ نسیم جنرل (ر) باجوہ کے پاس پوچھنے گئے تھے کہ ہمیں عمران خان کے ساتھ رہنا چاہیے یا پی ڈی ایم کے ساتھ مل جانا چاہیے،
اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اپنا فیصلہ خود کریں میں اس پوزیشن میں نہیں آپ کو مشورہ دے سکوں‘۔جاوید چوہدری نے بتایا کہ ’ جنرل باجوہ کے جواب پر فروغ نسیم نے کہا کہ نہیں آپ کی اپنی فیلنگ کیا ہے وہ بتائیں، یہ بتائیں پی ڈی ایم کیا کہہ رہی ہے اورعمران خان کیا کہہ رہے ہیں؟ اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ حکومت پانچ سال پورے کرے، عمران خان کو 5 سال پورے کرنے چاہئیں یہ میری خواہش ہے،
اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں مزید ڈیڑھ سال پاگل پن کے ساتھ رہنا پڑے گا اس کے بعد فروغ نسیم وہاں سے چلے گئے‘۔جاوید چوہدری کے مطابق ’کچھ عرصے بعد فروغ نسیم نے جنرل باجوہ کو دوبارہ فون کیا اور کہا کہ خالد مقبول صدیقی آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں انہوں نے خالد مقبول کی جنرل باجوہ سے بات کرائی جس میں خالد مقبول نے کہا کہ ہمارے صرف 2 مطالبات ہیں آپ ہمیں یہ بتائیں کہ عمران خان ہمارے یہ مطالبے پورے کرسکتے ہیں ؟
اس پر جنرل باجوہ نے ان سے مطالبے پوچھے’۔سینئر تجزیہ کار نے بتایا کہ ’خالد مقبول نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کیا ہمیں سندھ کی گورنر شپ مل سکتی ہے اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں نہیں کہ عمران خان کو یہ کہہ سکوں، دوسرا کیا ہمیں کراچی کی میئر شپ مل سکتی ہے؟ اس پر بھی جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں بھی نہیں کہ آپ سےیہ وعدہ کرسکوں‘۔جاوید چوہدری کے مطابق ’جنرل باجوہ کے جواب پر خالد مقبول نے کہا کہ پی ڈی ایم ہمیں یہ دینے کے لیے تیار ہے پھر آپ ہمیں یہ اجازت دیں کہ ہم ان کے پاس چلے جاتے ہیں اس پر باجوہ نے کہا کہ اب آپ جانیں آپ کا کام جانے‘۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں