گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر شہری نے جوتا پھینک دیا

کراچی (پی این آئی) گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر شہری نے جوتا پھینک دیا۔کراچی میں نمائش چورنگی پر سالِ نو کی تقریب میں ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کے خطاب کے دوران جوتا پھینکا گیا۔ جوتا گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور خالد مقبول کے سامنے گرا۔

دونوں رہنماؤں نے اسے نظر انداز کیا اور خطاب مکمل کر کے چلے گئے۔ سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ کھڑے گورنر سندھ کے پاس جوتا گرتا ہے۔ واضح رہے کہ کسی سیاسی رہنما پر جوتا اچھالنے کا یہ واقعہ پہلی مرتبہ پیش نہیں آیا بلکہ ماضی میں بھی ایسے ہی متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ 2018 میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف پر تقریب کے دوران جوتے سے حملہ کیا گیا تھا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف جامعہ نعیمیہ میں ایک تقریب میں شرکت کیلئے گئے تھے۔ اسی دوران جب وہ خطاب کیلئے ڈائس پر پہنچے تو اس دوران ہال میں موجود شخص نے ان پر جوتا اچھال دیا۔ جوتے سے حملہ ہوتے ہی ہال میں بھگدڑ مچ گئی اور حملہ کرنے والے کو حراست میں لے لیا گیا ۔ جوتے سے حملہ ہوتے ہی سکیورٹی اہلکاروں نے ڈائس کو گھیرے میں لے لیا اور جوتا اچھالنے والے شخص کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہال سے باہر لے گئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ سعد رفیق نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جامعہ نعیمیہ میں جوتا اچھالنے پر ردعمل بھی دیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ پھانسیاں، جلا وطنیاں، قتل، نااہلیاں، جیلیں، تشدد، بہتان، دشنام، الزام، ڈنڈے، جوتے، چور، غدار کے لقب سے نوازا گیا اور ملکی استحکام کیلئے کام کرنے سمیت جمہورکی حکمرانی مانگنے کا صِلہ یہاں ہمیشہ یہ ہی ملا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ خدا کی پناہ ہے جو ایک دوسرے کی اتنی تذلیل ہے، ایسی تذلیل کے بعد ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی بڑھتی مقبولیت سے خائف عناصر کا ایک اور حملہ ہے جب کہ وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر خارجہ خواجہ آصف اور میاں نواز شریف پر تضحیک آمیز حملے ایک ہی سلسلے کی لڑی ہیں۔

ادھر حکمران جماعت کی ناقد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے متذکرہ واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف پر جوتا پھینکنا غیر سیاسی رویہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے ساتھ سیاسی اختلافات درست ہیں لیکن اس طرح کی حرکتوں کی روک تھام ضروری ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے کا عمل اور سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے عمل میں شدت پسند عناصر ملوث ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے نواز شریف پر جوتا لگنے کے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے اسے غیر سیاسی عمل قرار دیا تھا۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اس وقعے سے نواز شریف کی بے عزتی ہوئی ہے، تاہم وہ اس حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس سے قبل لاہور میں 4 مارچ 2017 کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو ریلوے اسٹیشن پر نامعلوم شخص نے جوتا دے مارا تھا۔ شیخ رشید پی ایس ایل فائنل میں شرکت کے لیے لاہور ریلوے اسٹیشن پہنچے تھے، جہاں ڈی ایس ریلوے نے شیخ رشید کو وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی طرف سے گلدستہ پیش کیا۔

چوبیس اپریکل 2014 کو لاہور میں ہی ساوتھ ایشیا لیبر کانفرنس کے افتتاح کے دوران وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف پر ایک صحافی نے جوتا اچھال دیا تھا۔ صحافی کا ہدف شہباز شریف تھے خوش قسمتی سے اچھالے جانا والا جوتا اسٹیج کے قریب گر گیا جہاں وزیر اعلٰی برا جمان تھے تاہم وزیر اعلٰی محفوط رہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں