اسلام آباد(آئی این پی)حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 3428 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا تاہم حکومت کو پہلی ششماہی کے دوران اپنے ٹیکس ہدف کے حصول میں تقریبا 220 ارب روپے کے ریکارڈ شارٹ فال کا سامنا ہوا،جولائی تا دسمبر کے 36کھرب50ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میںایف بی آر نے 34کھرب 28 ارب روپے اکٹھے کیے،ٹیکس حکام کا خیال ہے کہ ہدف کے حصول میں رہ جانے والی کمی کو وہ رواں مالی سال کے دوسرے نصف میں پورا کرلیں گے لیکن یہ امر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پاکستان کو اضافی ٹیکس اقدامات پر مجبور کرنے کے لیے اضافی مددگار مواد فراہم کرسکتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت ٹیکس آمدن میں 17 فیصد اضافہ ہوا، دسمبر 2022 میں 740 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا۔ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ دسمبر 2021 میں 599 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا۔ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال پہلی ششماہی میں 176 ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ دیا گیا، جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں 149 ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ ادا کیا گیا تھا۔تاہم رواں سال کی پہلی ششمائی(جولائی تادسمبر)تک کیلئے محاصل کے مجموعی ہدف کے مقابلے میں حکومت کو تقریبا 220 ارب روپے کے ریکارڈ شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا جس کی بڑی وجوہات میں منفی معاشی پالیسیاں، تاجروں کو دی جانے والی چھوٹ اور قانونی طور پر قابل اعتراض ٹیکسیشن وغیرہ شامل ہیں۔جولائی تا دسمبر کے 3.65 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جمعے تک محض 3.4 ٹریلین روپے اکٹھے کیے۔ٹیکس حکام کا خیال ہے کہ ہدف کے حصول میں رہ جانے والی کمی کو وہ رواں مالی سال کے دوسرے نصف میں پورا کرلیں گے لیکن یہ امر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پاکستان کو اضافی ٹیکس اقدامات پر مجبور کرنے کے لیے اضافی مددگار مواد فراہم کرسکتا ہے۔ایف بی آر حکام کے مطابق پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.92 ٹریلین روپے کے محصولات اکٹھے کیے گئے تھے، جس کے مقابلے میں اس سال 3.4 ٹریلین روپے وصول کیے گئے ہیں، جو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.5 فیصد زائد ہے۔
ایف بی آر نے گزشتہ سال کے 149 ارب روپے کے مقابلے میں رواں سال 175.5 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کیے ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں انکم ٹیکس کی وصولی 1.5ٹریلین روپے رہی، جو گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 481 ارب روپے یا 48 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم یہ وصولی بھی ہدف سے 44 ارب روپے کم رہی۔ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف فیصلہ دیا ہے لیکن پھر بھی حکومت نے او جی ڈی سی ایل جیسی پبلک لسٹڈ سرکاری کمپنی کو سپر ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا، جس کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ یہ شیئر ہولڈرز کا پیسہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں