اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی مدد کی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیسے کامیاب ہوئی اور عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے میں پی ڈی ایم کو کس کی مدد حاصل تھی؟ ان سوالات کے جوابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے ٹی وی انٹرویومیں اہم انکشافات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کی مدد کی تھی۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اب تمام باتیں اور شواہد سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عمران خان کی جانب سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف کو توسیع دینے کے لیے 12 منٹ کے اندر تاریخی قانون سازی ہوئی، انہو ں نے دعویٰ کیا کہ قمر جاوید باجوہ خود اپنی مدت میں توسیع کے خواہاں تھے اسی لئے یہ قانون بنایا گیا تھا۔پیپلزپارٹی کے سابق رہنما نے کہا کہ سابق آرمی چیف کو مدت میں توسیع دلوانے میں اسٹیبلشمنٹ کا اثر رسوخ تھا، اختلافات کے باوجوہ تمام سیاستدان آنن فانن قانون پر متفق ہوگئے تھے۔
سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اب متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے دھڑوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے اپنے رہنماء کہہ رہے ہیں کہ انہیں اکٹھا کرنے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ فروری 2022 میں کہا گیا ہم نیوٹرل ہیں تاہم ادارے آج بھی نیوٹرل نہیں ہے۔مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں تحریک انصاف میں جانے کا کہا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا استعفیٰ فروری میں ہی دے دیا تھا تاہم ملک میں جاری مہنگائی اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے باعث استعفیٰ دینے میں تاخیر کا فیصلہ کیا۔پیپلزپارٹی کے سابق رہنما نے کہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے دباؤ میں آکر عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دیا گیا بیان واپس لیا تھا۔مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے وقت جس طرح کیمرے لگے وہ کسی عام شخص کا کام نہیں تھا،یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں