لاہور (پی این آئی) تجزیہ کار رانا عظیم کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے تین افراد کے نام لئے کہ ان کی حاضری لگ گئی۔دو کا کہا کہ چھٹی کی درخواست دی،سب کے ویڈیو بیانات گئے اب اسپیکر کیا جواب دیں گے۔اگر بیس ارکان کے رابطے ہوتے تو ایک منٹ میں سامنے لے آتے۔رانا عظیم نے مزید کہا کہ پہلے گیارا ایم این ایز میں سے کوئی الگ ملا؟ اسپیکر استعفے قبول کریں۔اس پوزیشن میں کپتان کو بیس یا پچیس چھوڑ بھی جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
وقت کا انتظار کریں گے، گیم الٹنے والی ہے ۔مجھے اطلاع ہے کہ اپوزیشن لیڈر ،چیئرمین پی اے سی گھر جائیں گے۔ہو سکتا ہے پی ٹی آئی اچانک ہی اسمبلیوں میں واپسی کا اعلان کر دے۔پنجاب اور کے پی کے اسمبلیوں کی تحلیل ہوگئی لیکن جنوری میں نہیں وقت کا انتظار ہوگا۔یہاں واضح رہے کہ پی ٹی آئی ممبران کی استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے کل ملاقات ہوئی۔ر اجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے اراکین کو آج بلایا تھا۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے ارکان کو قومی اسمبلی میں آنے کی دعوت دی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ممبران کے اجتماعی استعفے منظور کرنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جا سکتے۔سیاستدانوں سے رابطے ہونے چاہئیے۔استفوں کی تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور اسمبلی قواعد کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا،استعفوں کی تصدیق کے لیے تمام افراد کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔ملاقات کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ استعفوں کی تصدیق پر آئین،قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ ہو گا۔
پہلا آئینی مطالبہ ہے کہ استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہونا چاہیے۔ کچھ پی ٹی آئی ممبران استعفوں کے حوالے سے عدالت چلے گئے۔پی ٹی آئی کے کچھ ممبران نے مجھ سے استعفے منظور نہ کرنے کیلئے رابطہ کیا،انہیں کہا استعفوں کی بجائے ایوان میں آئیں۔آئین میں ہے جب اسپیکر بلائے گا،اس سے استعفے کی تصدیق کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں