اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب 9 جنوری کے بعد جلد متوقع ہے، نئے آرمی چیف ملک کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب 9 جنوری کے بعد جلد متوقع ہے، نئے آرمی چیف ملک کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے، 9 جنوری کی ڈونرز کانفرنس میں بھی پاکستان کو سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کو امداد ملے گی۔ ٹیکنوکریٹ کی حکومت پی ٹی آئی کے تخریبی اور بیمار ذہن کی تخلیق ہے،یہ ہر روز صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، تاکہ ملک عدم استحکام کا شکار رہے، کبھی پروپیگنڈا کرتے ہیں ملک ڈیفالٹ کررہا ہے کبھی کہتے ہیں نگران حکومت آرہی ہے، عمران خان ٹولہ ہر وقت فتنہ فساد پھیلانے پر تلا ہوا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی فضا رہے اور معاشی صورتحال بہتر نہ ہوسکتے۔
پھرخدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرجائے، یہ چاہتے ہیں اگر ہم اقتدار میں نہیں رہے تو خدانخواستہ ملک پر ایٹم بم گرجائے یا تین حصے ہوجائیں، پہلے کہتے تھے کہ مارچ اپریل میں الیکشن ہوجائے گا اب کہتے نیا شوشہ کہ ٹیکنوکریٹ حکومت آرہی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈرز باقاعدہ بیٹھ کر ملک کو عدم استحکام کرنے کا پلان کرتے ہیں، کہ کس طرح افراتفریح کی فضا بن سکتی ہے۔عمران خان الیکشن کا سوچتے رہ جائیں لیکن انتخابات اکتوبر2023میں ہوں گے۔وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاک فوج نے علاقوں کو دہشتگردی سے پاک کیا، اس کے بعد امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنا سی ٹی ڈی اور پولیس کا کام ہوتا ہے، پنجاب میں جب وزیراعلیٰ شہبازشریف تھے ، میرے پاس وزارت داخلہ کا چارج تھا، ہم نے بڑے بہتر انداز میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جو آج بھی ہے، خیبرپختونخواہ میں اس پر توجہ نہیں دی گئی، بلکہ وہاں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ حکومت بالکل غیرحاضر ہے، وہ کبھی اسلام آباد پر چڑھائی کررہے ہوتے ہیں۔
بنوں کا واقعہ ایک مثال دوں گا ، یہ تھانہ کرائے کی بلڈنگ میں ہے، وہاں باقاعدہ حوالات بھی نہیں تھی، اس کو کمرے سے نکال کررفع حاجت کیلئے بھی دوسری جگہ لے جاتے تھے ، جس کا فائدہ اٹھا کر اس نے اسلحہ چھینا اور عملے کو یرغمال بنایا جو واقعے کی وجہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ کل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف آپریشن کی منظوری دی جائے گی، ہماری مسلح افواج پوری طرح فعال متحرک ہیں،ہمیں یقین ہے کہ جب آپریشن شروع ہوگا تو وہ بھاگ جائیں گے، دہشتگردوں کے ساتھ جو نرمی اختیار کی گئی، یا سوچا گیا کہ وہ ہتھیار ڈال کر قانون کے نیچے آجائیں یہ سوچ غلط نہیں تھی، لیکن ٹھیک ہے اگر وہ اس پر نہیں آئے تو ٹھیک وہ اب سامنا کریں گے۔
خیبرپختونخواہ کے علاقوں کو دہشتگردوں سے چند دنوں یا ہفتوں میں صاف کردیں گے۔ امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس اور سی ٹی ڈی کی پوری طرح سے فنڈنگ اور متحرک ہونا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی معاملات پر عدم تعاون اور سیاست کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی، ہم نے خیبرپختونخواہ کو بلایا کہ بتائیں وہاں کیا صورتحال ہے اور مدد چاہیے تو انہوں نے آنے سے انکار کیا، ریاستی اور جان ومال کے معاملات میں عدم تعاون کی وجہ سے صورتحال زیادہ خراب ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں