کیا واقعی2018میں شہباز شریف کی جانب سے حکومت نہ لینےپر عمران خان کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ ہوا تھا؟ خفیہ میٹنگ سے متعلق تہلکہ خیز تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی) عمران خان کو حکومت میں لانے کیلئے شہبازشریف کے ہاتھ بارے سینئر صحافی حامد میر کے بیان پرسابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کا مؤقف بھی آگیا۔ سینئر صحافی منصورعلی خان نے بتایا کہ حامد میر صاحب کا ایک کلپ ہے جس میں وہ غالباً ( ن) لیگ کی کسی تقریب میں خطاب کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کو حکومت میں لاکر اسٹیبلشمنٹ نے بہت غلط کیا۔

دراصل عمران خان کو حکومت میں لانے میں شہبازشریف کا ہاتھ ہے ، 3 جنرلز بیٹھے ہوئے تھے جس میں جنرل قمر جاویدباجوہ ، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل مختار اور ڈی جی سی جنرل فیض تھے، ان3 افراد سے شہباز شریف کی ملاقات ہوئی جس میں پوچھا گیا کہ اگر آپ حکومت بنالیتے ہیں تو وزیر خارجہ کون ہو گا، وزیر خزانہ کون ہوگا؟ مزید دو تین سوالات بھی ہوئے اور ہر سوال کے جواب میں شہبازشریف کا مؤقف تھا کہ بڑے بھائی سے پوچھ کر بتاؤں گا، آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ مجھے وزیراعظم بنا دیں گے تو میں اپنے بھائی کے ساتھ تعلق واسطہ ختم کر دوں گا تو ایسا نہیں ہو گا۔ منصور علی خان نے بتایا کہ میری جنرل(ر) باجوہ کے ذرائع سے بات ہوئی تو بتایا گیا کہ اس طرح نہیں ہوا تھا، میٹنگ بالکل ہوئی تھی، شہباز شریف صاحب کو یہ کہا گیا تھا کہ اگر آپ کی حکومت بن جاتی ہے تو پھر آپ کا پلان آف ایکشن کیا ہے ؟تو شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں جو کچھ بھی کروں گا بھائی سے پوچھ کر یا ان کی مشاورت سے کروں گا ، اس کا مطلب قطعی طور پہ نہیں تھا کہ اچھا نواز شریف کے ساتھ چلو گے تو پھر آپ فارغ ہو گئے، ہم عمران خان کو پک کر رہے ہیں۔صحافی کا مزید کہناتھاکہ یہ میری ذاتی رائے ہے لیکن الیکشن سے چند ماہ پہلے اگر یہ بات ہوئی ہے تواسٹیبلشمنٹ کے کسی پلان آف ایکشن میں شہباز شریف مجھے پھر بھی نظر کہیں نہیں آتے۔

پراجیکٹ عمران خان پر کام اس سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا کہ بالآخر انہیں لے کر ہی آنا ہے اور وہ آگئے ، ویسے بھی وہاں 4وگ تھے جن میں سے3تو ایک طرف ہیں اور ایک شہباز شریف ہیں، اس کہانی میں ہیرو بن کر شہبازشریف نکلتے ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ بات خود شہبازشریف نے حامد میر صاحب کو بتائی ہوگی ، وہ چاہیں تو اس کی تصدیق یا تردید بھی کرسکتے ہیں۔منصور نے مزید کہا کہ میرے خیال سے یہ نارمل بات ہے ، اب اگر 2023ء کے الیکشن کو ہی لے لیں تو اس سے پہلے پاکستان کے ہر ڈرائنگ روم ، ہر بیٹھک کے اندر یہ گفتگو شروع ہوجاتی ہے کہ اگر فلاں پارٹی جیت گئی تو چیف منسٹر کون ہو گا؟ پرائم منسٹر کون ہو گا؟ عمران خان جیت گیا تو کیا دوبارہ عثمان بزدار کو چیف منسٹر بنا دیں گے؟ یہ ڈسکشن ایک عام ڈسکشن ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں