اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد خودکش دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔مشتبہ دہشتگرد کا خیبر پختونخوا سے اسلام آباد آنے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ دہشتگرد خیبرپختونخوا سے بس کے ذریعے اسلام آباد پہنچا۔
مشتبہ دہشتگرد پہلے پیر ودھائی بس ٹرمینل پر دیکھا گیا۔مشتبہ دہشتگرد کی بس ٹرمینل پر کسی سے ملاقات کے کوئی ثبوت نہ مل سکے۔مشتبہ دہشتگرد بارودی مواد اور خودکش جیکٹ کے ساتھ سفر کر رہا تھا،مشتبہ دہشتگرد جب پیر دھائی پہنچا تو اس نے موبائل فون کے ذریعے نمبر ملایا۔مشتبہ دہشتگرد کسی دوسرے شخص کے ساتھ رابطے میں تھا۔ قبل ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین دھماکے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا مراسلہ جاری کیا۔پولیس حکام نے آئی ٹین فور میں خودکش دھماکے کی تفتیش کے لیے 8 رکنی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ڈی آئی جی نے چیف کمشنر اسلام آباد سے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کر دی، جے آئی ٹی کی سربراہی ایس ایس پی سی ٹی ڈی کریں گے۔جے آئی ٹی میں 3 ڈی ایس پی ارکان شامل ہوں گے،ایس پی انڈسٹریل ایریا، ایس ڈی پی او سبزی منڈی، تفتیشی آفیسر کے علاوہ حساس اداروں کے دو افسران بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہونگے،جے آئی ٹی دھماکے کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کرے گی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے 23دسمبر کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین فور دھماکے میں جاں بحق ٹیکسی ڈرائیور کیلئے مالی پیکج کی منظوری دی، اعلامیے کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقیقات کی روشنی میں ڈرائیور کیلئے پیکج کی منظوری دی گئی، ڈرائیور سجاد حیدر شاہ کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کے مالی پیکج کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر مالی پیکج کا چیک سجاد حیدر شاہ کے اہل خانہ کے سپرد کردیا گیا، تحقیقات میں بتایا گیا کہ سجاد حیدر کا دہشتگردوں یا ان کے منصوبے سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔سجاد حیدر شاہ کی ٹیکسی میں 23دسمبر کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی 10فور میں دھماکا ہوا تھا، سید سجاد حیدر شاہ کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بچے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں