اسلام آباد (آئی این پی)پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ چوہدری نثار تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں ان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔پیر کو اسد عمر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرت ہوئے کہا کہ ملک میں رجیم چینج اور سازش کے تحت حکومت گرا کر انتشار پیدا کر دیا گیا ہے معاشی بحران آ چکا ہے تاریخ کی سب سے بڑی مہنگائی اور لوگوں کی زندگی اجیران اور بے روزگاری کا طوفان آ چکا ہے جس سے ملک دیوالیہ ہونے کو آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی انتشار ختم کرنے کا واحد ذریعہ فوری نئے انتخابات کرانا ہے اگر کوئی فیصلے کر رہا ہے پاکستان کی بہتری کیلئے کیا ہونا چاہیے تو عام انتخابات مارچ 2023 تک ہو جانے چاہئیں لیکن اگر کوئی صرف اپنے کیسز ختم کرانے کیلئے انتخابات نہیں کراتا ہے تو اس کی تاریخ نہیں بتائی جا سکتی ہے کیونکہ ایک طرف قوم کا فائدہ ہے دوسری طرف صرف چند خاندانوں کو فائدہ پہنچانا ہے ۔ اسد عمر نے کہا کہ ہماری حقیقی آزادی تحریک فوری انتخابات کرانے کیلئے نہیں ہے، تحریک ملک میں بیرونی مداخلت کو روکنے کیلئے ہے اور ہم اپنے اس بڑے مقصد میں کامیاب ہو چکے ہیں، رجیم چینج آپریشن قوم کی سوچ کے خلاف کی گئی، اب قوم ایسا کچھ نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ایم این ایز کی استعفے سپیکر قومی اسمبلی فوری قبول کرے، یہ جواز درست نہیں ہے کہ ہر رکن فرداً آئے کیونکہ پہلے 9 ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں سے ہر کسی سے نہیں پوچھا گیا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلیاں ایک ساتھ تحلیل کریں گے، پنجاب میں وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے اور اسمبلی توڑ دیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) ہمارے ساتھ کوئی ڈبل گیم نہیں کر رہی ہے ، تعلقات بہتر انداز میں بڑھ رہے ہیں ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کچھ فائنل نہیں ہوا ابھی کچھ مراحل باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کی تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے وہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں ان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ سیکرٹریٹ جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ سابق آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ سے میٹنگ میں پوچھا تھا کہ انہیں مدت ملازمت میں توسیع چاہیے تو بتا دیں کوئی آفر نہیں کی تھی نہ ایسی کوئی آفر کرنے کا میرا پاس کوئی اختیار تھا، آرمی چیف کے حوالے سے فیصلہ وزیراعظم کا اختیار ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ صدر مملکت سے منسوب 2018 میں سٹیبلشمنٹ کی مدد کے حوالے سے بیان پر صدر مملکت خود ہی تردید کر چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں