لاہور( پی این آئی ) قانونی ماہرین نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آرا سے آگاہ کر دیا۔ اسمبلی کی تحلیل عدالتی حکم سے مشروط کر دی گئی۔قانونی ماہرین نے بتایا کہ 11 جنوری سے پہلے اسمبلی تحلیل نہیں ہو سکتی۔
گورنر کے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ کہنے کی قانونی حیثیت بھی ختم ہو گئی۔اسپیکر کی رولنگ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکیں گے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اعتماد کو ووٹ لینے کے لیے گورنر کو دوبارہ کہنا پڑے گا۔پی ٹی آئی رہنما عمر سرفراز چیمہ کے مطابق عمران خان مشاورت اور قانونی ماہرین کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے۔دوسری جانب حکمران اتحاد نے وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی ناکامی کے لیے پلان بی تیار کرلیا۔عمران خان کی 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کی حکمت عملی ناکام بنانے کے دعویدار حکمران اتحاد نے اسے پلان اے کی کامیابی قرار دیا،اب حکمران اتحاد نے پنجاب اسمبلی کے مخصوص ارکان سے حتمی روابط کیلئے منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے جسے پلان بی کا نام دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چوہدری شجاعت کی حالیہ ملاقات میں اس پلان پر گراس روٹ لیول تک تفصیلی گفتگو ہوئی جس کے تحت مخصوص ممبران سے روابط کی تکمیل اور مثبت نتیجہ خیزی حکمران اتحاد کے نزدیک چوہدری پرویز الٰہی کیلئے ایوان سے اعتماد کے ووٹ میں ممکنہ ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہوگی، روابط کیلئے تجویز کیے گئے ارکان مبینہ طور پر پنجاب کی حکمران جماعتوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ یہ کام آصف زرداری،چوہدری شجاعت،جہانگیر ترین اور ن لیگ کے اہم رہنما مکمل کریں گے۔اس پلان کے تحت پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز ممکنہ طور پر 5 جنوری کو واپس وطن آرہے ہیں۔ حکمران اتحاد نے صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک کے استعفے کی نا منظوری کو پی ٹی آئی اور چوہدری پرویز الٰہی کے مابین عارضی سیٹلمنٹ قرار دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں