لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ یہ صرف ڈرامے بازی ہے‘ عمران خان نے اسمبلیاں نہیں توڑنی، اگر ان کے پاس نمبرز پورے ہوتے تو اعتماد کا ووٹ لیتے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑنا چاپتے تھے تو اسی وقت توڑتے جب اعلان کیا، یہ سب ان کے ڈرامے ہیں انہوں نے کوئی اسمبلیاں نہیں توڑنی تھی، اگر ان کے پاس نمبر پورے تھے تو جب گورنر نے کہا تب اعتماد کا ووٹ لیتے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ تحریک انصاف نے ملک کے لیے کیا کیا ہے؟ 1947ء سے 2018ء تک 30 ہزار ارب قرض تھا۔ 2018 کے بعد 44 دنوں میں تحریک انصاف کی حکومت قرض 60 ہزار ارب تک لے گئی، تحریک انصاف نے آئی ایم ایف سے وہ معاہدہ کیا جس نے ہمارے ہاتھ جکڑ لیے، پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مہنگائی اور قرضوں میں جکڑ دیا، جو کرپشن کی بات کرتے تھے خود اربوں کے تحائف ساتھ لے گئے، عمران خان نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بھی بیچ دی، پچھلی حکومت نے عوام کوبنیادی سہولیات سے محروم رکھا۔
ادھر سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلے سیاسی جنگ ذاتی رابطوں سے لڑی جاتی تھی، سیاسی جنگ چند سال سے سوشل میڈیا پر لڑی جارہی ہے، نواز شریف نے کبھی مخالفین کیلئے نازیبا الفاظ استعمال نہیں کیے، اس لیے سوشل میڈیا پر مخالفین کی بھی عزت و احترام کا خیال رکھا جائے، ہم نے یہ سیاسی جنگ اپنے مخالفین کے لیول پر آکر نہیں لڑنی، مخالفین کو ان کی زبان میں جواب نہیں دینا کیوں کہ مسلم لیگ قائداعظم کی روایات کی امین جماعت ہے، 55 سال پہلے سیاست سے روشناس ہوا لیکن ایسی سیاست نہیں دیکھی، اب سیاسی جنگ چند سال سے سوشل میڈیا پر لڑی جارہی ہے، جہاں خواتین اور مردوں کے گروپ سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن سوشل میڈیا پر بازاری زبان استعمال نہیں کی جانی چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف نے کہا میں اپنے معاملات اللہ پر چھوڑتا ہوں انہوں نے اللہ تعالی کے سپرد اپنے معاملات کیے اور آج اسکا چھوٹا بھائی ملک کا وزیراعظم ہے جب ہم کال کوٹھڑیوں میں قید تھے تو رہائی ناممکن لگتی تھی لیکن پھر اللہ کی مہربانی اور کمال دیکھیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ اتنا ظالم اور محسن کش شخص ہے کہ سارا مدہ مرشد پر ہی ڈال کر کہہ دے کہ یہ بیگم ہے میں نے تیسری شادی کی مجھے اس پر بھی اعتبار نہیں اس نے ہی ساری وارداتیں کی ہیں مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا، کہتے ہیں کہ لوگوں کی آڈیوز وڈیوز سوشل میڈیا پر چڑھا کر لوگوں کا اخلاق تباہ کررہے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ جن کی وڈیوز آڈیوز ہیں اس اخلاق کو تباہ کرنے میں ان کی کوئی ذمہ داری نہیں، کس نے ماؤں بہنوں بیٹیوں کو سیاسی جلسوں میں ناچنے کی ترغیب دی اور کس نے گالی گلوچ کو سیاست کی زبان بنایا جو سیاسی جلسے ان کی جماعت نے شروع کیے ان کا ہماری تہذیب سے کوئی تعلق نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں