لاہور(پی این آئی ) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو گورنر کی ایڈوائس پر اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، عدالت نے گورنر کا نوٹیفکیشن کالعدم نہیں صرف معطل کیا ہے، عدالت نے پابند کیا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے گورنر کا نوٹیفکیشن کالعدم نہیں صرف معطل کیا ہے، عدالت نے پابند کیا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے، 11جنوری کو عدالت دونوں فریقین کو سن کر فیصلہ دے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو گورنر کی ایڈوائس پر اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا،یقین ہے عدالت کے فیصلے پر انہیں اعتما دکا ووٹ لینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر چیف سیکرٹری کو دستخط نہیں کرنے تھے تو وہ عہدہ چھوڑ دیتے، انہوں نے کہا کہ وہ قانونی رائے لینا چاہتے ہیں، ہم نے کہا ٹھیک ہے کہ آپ رائے لیں، جس کے بعد چیف سیکرٹری جب کلیئر ہوئے تو انہوں نے نوٹیفکیشن جاری کیا ۔دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف سیکرٹری کو آفس میں بند کرکے ڈی نوٹیفائی نوٹیفکیشن پر زبردستی دستخط کروائے گئے۔
انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عدالت میں ہمارا مئوقف درست ثابت ہوا ، عدالت نے گورنر کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے، کہا جارہا ہے کہ چیف سیکرٹری نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حق میں نہیں تھے، وہ کلیئر تھے کہ نوٹیفکیشن نہیں ہوسکتا، انہوں نے گورنر کو لیٹر لکھ کہ اس پر قانونی رہنمائی چاہیے، لیکن چیف سیکرٹری کو ان کے آفس میں بند کردیا گیا اور زبردستی دستخط کروائے گئے، صوبے کے سب سے بڑے بیوروکریٹ کے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا امید ہے وہ خود آکر بتائیں گے، کہ کس نے ان کو مجبور کیا کہ وہ وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔دیکھتے ہیں چیف سیکرٹری یہ سب بتانے میں کتنا وقت لیتے ہیں،اسمبلی نے قرارداد منظور کی کہ گورنر پنجاب کے خلاف مس کنڈکٹ کی کاروائی شروع ہونی چاہیے۔
چیف سیکرٹری کو کل پنجاب اسمبلی میں بلا کر پوچھا جائے گا کہ غیرآئینی کام کی جرات کیسے ہوئی؟ وزیراعلیٰ کو منتخب کرنے اور ہٹانے کا اختیار اسمبلی کو ہے، عدالت نے گورنر کی غیرآئینی اقدام کو مسترد کیا، ہمیں جو انڈرٹیکنگ دی ہے کہ وہ یہ ہے کہ اگلی تاریخ تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی،ہم نے عدالت کہنے پر انڈرٹیکنگ دی ہے، کہ اگلی تاریخ تک اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، گورنر کا اعتماد کے ووٹ کا بھی شوق پورا کردیں گے، آپ ایک ہفتہ لیں دو ہفتے اسمبلیاں تحلیل ہوکر رہیں گی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں