وزیراعلیٰ پرویزالٰہی کب تک عہدے پر بحال رہیں گے؟ اہم خبر آگئی

لاہور(پی این آئی ) پرویز الہٰی 11 جنوری تک وزیر اعلٰی بحال رہیں گے، لاہور ہائیکورٹ میں گورنر پنجاب کے پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے نوٹیفیکیشن کیخلاف دائر درخواست کی اگلی سماعت اگلے ماہ ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلٰی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کیخلاف دائر درخواست کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت کی جانب سے گورنر پنجاب کا چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے وزیر اعلٰی کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی کابینہ بھی بحال کر دی۔ جمعہ کی شام کو سماعت دوسرے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو چوہدری پرویزالٰہی نے بحال کیے جانے پر اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کرائی۔ چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے ان کی انڈر ٹیکنگ پڑھ کر سنائی اور کہا کہ اگر وزارت اعلیٰ پر بحال کیا تو اسمبلی توڑنےکی ایڈوائس نہیں دوں گا۔ جس کے بعد ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی اسمبلی نہ توڑنےکی انڈر ٹیکنگ پرانہیں بحال کیا اور تمام فریقین کو 11 جنوری کیلئے نوٹس جاری کر دیے۔

عدالتی حکم کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی 11 جنوری کی سماعت تک وزیر اعلٰی بحال رہیں گے۔ اس سے قبل لاہورہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے وکیل کو حکم دیا تھا کہ ہدایت لے کر آئیں اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی، اگرعدالت نے نوٹیفکیشن معطل کیا تو آپ فوری اسمبلی تحلیل کردیں گے؟ یاد رہے لاہور ہائیکورٹ میں جمعہ کے روز پرویز الٰہی کو وزیر اعلٰی کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے درخوست پر سماعت کی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی انڈر ٹیکنگ لینے کا مقصد ہے کہ کوئی غلط استعمال نہ کر سکے۔چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل نے ابتدائی طور پر بیان حلفی دینے سے معذرت کی۔

پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل نہ کرنے سے متعلق انڈر ٹیکنگ کے لیے مزید وقت درکار ہے،عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے حوالے سے یقین دہانی نہیں کرا سکتے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے آرڈر کا غلط استعمال نہ ہو۔آپ بیان حلفی لے آئیں تاکہ ہمیں یقین ہو ہمارے آرڈر کا غلط استعمال نہیں ہو گا۔ لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے ہیں کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہیں تو آپ کہیں کہ ہم اسمبلی توڑ رہے ہیں،نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیں اور آپ اسمبلیاں توڑ دیں تو نیا بحران پیدا ہو گا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں آپ پہلے بیان حلفی دیں تو پھر اس پر حکم جاری کریں گے۔ جسٹس عابد عزید شیخ نے ریمارکس دئیے کہ رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کیلئے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،تاریخ کتنے دن کی ہو گی وہ الگ بحث ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ رولز کے مطابق گورنر مدت کا تعین کر سکتا ہے۔

پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ اسمبلی رولز ہیں مگر آئین میں نہیں،گورنر اعتماد کا ووٹ لانے کا کہہ سکتا ہے اور اجلاس بلائے گا۔ اس سارے عمل کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے،جب اسپیکر اجلاس بلائے گا تب ہی اعتماد کا ووٹ لیا جا سکتا ہے۔وزیر اعلٰی پنجاب ہوا میں تو نہیں اعتماد کا ووٹ لے سکتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں