لاہور(پی این آئی ) وزیراعظم شہبازشریف چودھری شجاعت کو منانے ان کی گھر پہنچ گئے،جہاں پر وزیراعظم شہبازشریف نے چودھری شجاعت سے ملاقات کی۔ پنجاب میں وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف چودھری شجاعت کو منانے ان کی گھر پہنچ گئے۔
وزیراعظم شہبازشریف اپنی مصروفیات ترک کرکے آج اسلام آباد سے لاہور پہنچے اور سیدھے سربراہ ق لیگ چودھری شجاعت سے ملاقات کرنے چلے گئے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی ، ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یاد رہے گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے سابق صدرآصف زرداری سے ملاقات کرنے بلاول ہاؤس گئے۔ جہاں پر چودھری شجاعت حسین نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی اور پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیرچودھری سالک حسین اور چودھری شافع حسین بھی موجود تھے۔
دوسری جانب لاہور میں پرویز الٰہی کو وزیر اعلٰی کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے درخوست پر سماعت کی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی انڈر ٹیکنگ لینے کا مقصد ہے کہ کوئی غلط استعمال نہ کر سکے۔چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل نے بیان حلفی دینے سے معذرت کر لی،پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل نہ کرنے سے متعلق انڈر ٹیکنگ کے لیے مزید وقت درکار ہے،عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے حوالے سے یقین دہانی نہیں کرا سکتے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے آرڈر کا غلط استعمال نہ ہو۔
آپ بیان حلفی لے آئیں تاکہ ہمیں یقین ہو ہمارے آرڈر کا غلط استعمال نہیں ہو گا،عدالت نے مزید ایک گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت آج شام چھ بجے تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے ہیں کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہیں تو آپ کہیں کہ ہم اسمبلی توڑ رہے ہیں،نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیں اور آپ اسمبلیاں توڑ دیں تو نیا بحران پیدا ہو گا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ہم ابھی وزیراعلٰی کو بحال کردیں تو کیا آپ اسمبلیاں توڑ دیں گے؟عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو پرویز الٰہی سے ہدایات لینے کیلئے وقت دے دیا،عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں آپ پہلے بیان حلفی دیں تو پھر اس پر حکم جاری کریں گے۔
جسٹس عابد عزید شیخ نے ریمارکس دئیے کہ رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کیلئے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،تاریخ کتنے دن کی ہو گی وہ الگ بحث ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ رولز کے مطابق گورنر مدت کا تعین کر سکتا ہے۔ پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ اسمبلی رولز ہیں مگر آئین میں نہیں،گورنر اعتماد کا ووٹ لانے کا کہہ سکتا ہے اور اجلاس بلائے گا۔ اس سارے عمل کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے،جب اسپیکر اجلاس بلائے گا تب ہی اعتماد کا ووٹ لیا جا سکتا ہے۔وزیر اعلٰی پنجاب ہوا میں تو نہیں اعتماد کا ووٹ لے سکتے۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ اب وزیر اعلٰی کو گورنر نے روک دیا ہے تو وہ کیسے اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں