عمران خان پر قاتلانہ حملے کے کیس میں ن لیگی رہنما گرفتار، حملے کے روز سوشل میڈیا پر کیا پوسٹ کی تھی؟ تہلکہ خیز خبرآگئی

لاہور(پی این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کے کیس میں ن لیگ کے رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق سوہدرہ کے رہائشی مدثر نذیر کو پولیس نے گرفتار کر کے لاہور منتقل کر دیا ہے۔پولیس کے مطابق مدثر نذیر کے بھائی احسن پہلے ہی جے آئی ٹی کی حراست میں ہیں جنہوں نے حملہ کے روز سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی تھی۔

 

 

احسن نے سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ میں کہا تھا کہ آج کچھ بڑا ہونے والا ہے تاہم بعد میں پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔سوہدرہ کے رہائشی وقاص کو بھی مقدمے میں باضابطہ گرفتار کرلیا گیا ہے وہ مرکزی ملزم نوید کا دوست ہے جس نے ملزم کو اسلحہ فراہم کیا تھا ، ۔ قبل ازیں عمران خان حملہ کیس میں پولی گرافک ٹیسٹ کرایا گیا جس میں ملزمان کے بیانات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا تھا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملزمان اپنے پہلے بیان پر قائم رہے،پولی گرافک ٹیسٹ مشین نے تینوں ملزموں کے بیانات غیر تسلی بخش قرار دئیے۔ تفتیشی ٹیم نے پولی گرافک ٹیسٹ کے بعد باقاعدہ میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دائر کی، میڈیکل بورڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید اور عمران اسماعیل جے آئی ٹی میں پیش ہوئے،جے آئی ٹی سیکیورٹی گارڈز سمیت متعدد رہنماؤں کے بیانات قلم بند کرچکی ہے۔

 

 

23 نومبر کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی چوہنگ میں ملزمان نوید ، وقاص اور ساجد سے 5بار تحقیقات کیں جبکہ جے آئی ٹی ٹیم 16، 17، 18، 19 نومبر اور گزشتہ رات بھی کمیشن کے سربراہ غلام محمود ڈوگر سمیت چار افسران سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی شاہ ڈی جی خان میں ہونے کے باعث ٹیم کے ساتھ نہیں جاسکے تھے جبکہ ایک ممبر احسان اللہ چوہان ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کے باعث ٹیم کے ہمراہ نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزم نوید، وقاص اور ساجد سے مختلف سوالات پوچھے، جس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔ آئی جی پنجاب کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کنٹینر کے قریب 82 افسران و اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے جس میں ایلیٹ فورس، پنجاب کانسٹیبلری اور مختلف اضلاع کے افسران و اہلکار شامل تھے۔

 

 

 

دوسری جانب جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم نے ڈی پی او گجرات سے 4 اہم سوالات کا تحریری جواب مانگا ہے جس میں عمران خان حملہ کیس کی ایف آئی آر درج کرنے سے کس نے روکا ، ملزم کی گرفتاری کے فوری بعد تھانے سے ویڈیو بیان کیسے اور کس کے کہنے پر جاری کیا گیا ، ملزم کو 10 روز تک کہا رکھا گیا اور کس کس ادارے نے نوید سے تحقیقات کی ، ہمیں پتا چلا ہے کہ ملزم نوید کا بیان آپ کے کہنے پر جاری کیا گیا سچ ہے یا جھوٹ تحریری طور پر بتائیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں