لاہور (پی این آئی) پرویزالہی کا عمران خان کی حمایت کے بدلے میں بڑا مطالبہ۔ رہنما پی ٹی آئی شفقت محمود نے تصدیق کی ہے کہ پرویزالہٰی یوں ہی عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے، بلکہ انہوں نے بدلے میں پنجاب اسمبلی کی 30 اور قومی اسمبلی کی 15 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رہنما پی ٹی آئی شفقت محمود نے ق لیگ کی جانب سے 45 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ کے مذاکرات کی تصدیق کردی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے جن 45 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے، ان کی تعداد میں رد و بدل ہوسکتا ہے۔ شفقت محمود نے جمعے کو پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کے امکانات کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ اگر تحریک اعتماد نہ آتی تو اسمبلی جمعے کو ٹوٹ جاتی، اب پہلے تحاریک کے معاملے طے ہوں گے، پھر اسمبلی توڑنے کی باری آئے گی۔ خیال رہے کہ عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی اسمبلی توڑنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ارکان قومی اسمبلی بھی استعفوں کی منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے تاہم اب یہ خبریں آئی ہیں کہ نہ 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی توڑی جائے گی اور ہی پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے پیش ہوں گے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن تیار، گورنر نے دستخط کردیئے ہیں، تاریخ تبدیل ہونے کے بعد 12 بجتے ہی نوٹیفکیشن جاری کردیا جائےگا، تاریخ تبدیل ہوگئی تو اسپیکر کے پاس کوئی جواز نہیں ہوگا کہ اجلاس کیوں طلب نہیں کیا۔ اےآروائی نیوز کے مطابق ذرائع گورنرہاؤس کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن تیار کرلیا ہے، نوٹیفکیشن پر گورنر نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔ اس سے حوالے سے قانونی سیاسی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے، اب وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن کسی بھی وقت جاری کردیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلئے تاریخ تبدیل ہونے کا انتظار ہورہا ہے، 12 بجتے ہی نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ تاریخ تبدیل ہونے کا انتظار اس لیے کیا گیا کہ وزیراعلیٰ اور اسپیکر کیلئے آئینی راستے بند کرنے کیلئے ہے۔ تاریخ تبدیل ہوگئی تو اسپیکر کے پاس کوئی جواز نہیں رہے گا کہ اجلاس کیوں طلب نہیں کیا۔
دوسری جانب سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اجلاس نہ بلانے پر وزیراعلیٰ کیخلاف ایکشن نہیں بنتا، گورنر کے قصوروار اسپیکر ہیں وزیراعلیٰ نہیں ہیں۔ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے مناسب ٹائم نہیں دیا، اگر اسپیکر اجلاس نہیں بلاتا تو دیکھنا ہوگا کہ قصور کس کا ہے۔ اگراسپیکراجلاس نہیں بلاتا تو پھراسپیکرکو پکڑیں ان کیخلاف عدالت جائیں۔ مزید برآں ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ گورنر نے ایک آرٹیکل 109کی خلاف ورزی کی اور وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا، اسپیکر نے درست اقدام اٹھایا اور کہا کہ گورنر کا اقدام آرٹیکل 109کی خلاف ورزی ہے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تھا کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کیلئے وزیراعلیٰ کو دس دن کا وقت دے گا۔ مسلم لیگ ق کے تمام ارکان نے وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ کے پاس 187نمبرز ہیں،وہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، خیبر پختونخواہ اسمبلی کا مقدر پنجاب اسمبلی سے جڑا ہوا ہے، جب پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگی اسی روز کے پی اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔
ہماری خواتین ممبران نے عمران خان سے ملاقات کی ، اور بتایا کہ انہیں پیپلزپارٹی کی طرف سے پیسوں کی آفر کی گئی ہے، ایم پی ایز کو 5، 5کروڑ کی آفر کی گئی، ارکان کی جانب سے آفرز کو ٹھکرانے پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں، پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پرسندھ کے عوام کو سوچنا چاہیے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں