لاہور (پی این آئی) سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اسمبلی اجلاس نہ بلانے پر وزیراعلیٰ کیخلاف ایکشن نہیں بنتا، اگراسپیکراجلاس نہیں بلاتا تو پھراسپیکرکو پکڑیں ان کیخلاف عدالت جائیں، گورنر کے قصوروار اسپیکر ہیں وزیراعلیٰ نہیں ہیں۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اجلاس نہ بلانے پر وزیراعلیٰ کیخلاف ایکشن نہیں بنتا، گورنر کے قصوروار اسپیکر ہیں وزیراعلیٰ نہیں ہیں۔گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے مناسب ٹائم نہیں دیا، اگر اسپیکر اجلاس نہیں بلاتا تو دیکھنا ہوگا کہ قصور کس کا ہے۔ اگراسپیکراجلاس نہیں بلاتا تو پھراسپیکرکو پکڑیں ان کیخلاف عدالت جائیں۔دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ہماری خواتین ممبران نے عمران خان سے ملاقات کی ، اور بتایا کہ انہیں پیپلزپارٹی کی طرف سے پیسوں کی آفر کی گئی ہے، ایم پی ایز کو 5، 5 کروڑ کی آفر کی گئی، ارکان کی جانب سے آفرز کو ٹھکرانے پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں، پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پرسندھ کے عوام کو سوچنا چاہیے ۔لاہور اور ملتان میں ایم پی ایز کو کچھ فونز گئے ہیں، کہ آپ اعتما د کے ووٹ کے روز غائب رہیں گے، امید ہے کہ اعلیٰ ترین سبطح پر اس کا نوٹس لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی صورتحال بدل رہی ہے، آج سے چند دن پہلے خواجہ آصف ، رانا ثناء اللہ جو فیکٹری ہے یہ کہتے تھے کہ آپ اسمبلیاں توڑیں ہم الیکشن کروائیں گے، اب پی ٹی آئی اسمبلیا ں توڑنے کی طرف بڑھی ہے تو یہ سب جوتے چھوڑ کر بھاگ نکلے ہیں، پارلیمانی جمہوریت عوام کے ووٹوں پر کھڑی ہے، گورنر نے ایک آرٹیکل 109 کی خلاف ورزی کی اور وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا، اسپیکر نے درست اقدام اٹھایا اور کہا کہ گورنر کا اقدام آرٹیکل 109 کی خلاف ورزی ہے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تھاکہ گورنر اعتماد کے ووٹ کیلئے وزیراعلیٰ کو دس دن کا وقت دے گا۔مسلم لیگ ق کے تمام ارکان نے وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ کے پاس 187نمبرز ہیں، وہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، خیبرپختونخواہ اسمبلی کا مقدر پنجاب اسمبلی سے جڑا ہوا ہے، جب پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگی اسی روز کے پی اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں