اسلام آباد (پی این آئی) پنجاب میں شدید آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، قانونی ماہرین نے صورتحال کو تشویشناک قرار دے دیا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ گورنر نے اجلاس بلانے کے لیے آئینی حق استعمال کیا۔
کنور دلشاد نے کہا کہ گورنر وزیراعلیٰ ہاؤس کو سیل کرنے کا حکم اور گورنر راج بھی نافذ کر سکتے ہیں، گورنر اگر اعتماد کے ووٹ کا دن مقرر کریں تو اسپیکر مخالفت نہیں کر سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی اسد قیصر کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ اسپیکر گورنر کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔اگر ایسا کیا گیا تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ معروف قانون دان اور پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کا ووٹ 14 دنوں میں لینا قانونی تقاضا ہے،اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائی۔بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کا اقدام غیر آئینی ہے اس لئے اسپیکر کو رولنگ دینا پڑی،اسمبلی کی تحلیل کے بعد اس اسمبلی کے انتخابات ضرور ہوں گے۔ وفاقی حکومت کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ عام انتخابات کرائے۔وزیر اعلٰی پنجاب کے گھر کو سیل کرنے کا بیان ہتھکنڈا ہے۔
وفاقی حکومت کا حق نہیں کہ وہ وزیر اعلٰی کے گھر کو سیل کرے،آئین اور قانون میں بدمعاشی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔جبکہ ملک کے معروف قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس آئینی بھی ہے اور غیر آئینی بھی ہے، اس لیے یہ معاملہ عدالت میں جائے گا، جہاں تک رہی بات ایک دن میں دو سیشن کی تو ایک دن میں دو سیشن ہو سکتے ہیں، 1966ء اور 1973ء میں قومی اسمبلی کے دو سیشنز ہوتے تھے، اس لیے جس دن اسپیکر نے سیشن بلایا ہو اس دن دوسر اسیشن بھی ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں