لاہور(پی این آئی ) پی ٹی آئی کے رہنماء راجا بشارت نے تصدیق کی ہے کہ اسپیکر پنجاب نے گورنر کے کنڈکٹ کے خلاف صدرمملکت کو خط لکھ دیا ہے، خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 101 کے سب آرٹیکل کے تحت صدر کو اختیار ہے کہ وہ گورنر کو گھر بھیج دیں، صدر سے گورنر کے آئین شکنی اقدام کو روکنے کی استدعا کی گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنماء راجا بشارت نے تصدیق کی ہے کہ اسپیکرپنجاب نے گورنر کی آئین شکنی روکنے کیلئے صدرمملکت کو خط لکھا ہے، خط میں استدعا کی گئی کہ آئین کے آرٹیکل 101 کے سب آرٹیکل 3 کے تحت صدر کو اختیار ہے کہ وہ گورنر کو گھر بھیج دیں، خط میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب آئین شکنی کے مرتکب ہورہے ہیں، خط میں صدر سے گورنر کے آئین شکنی اقدام کو روکنے کی استدعا کی گئی۔اسی طرح جیونیوز کے مطابق وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی اور پارلیمانی لیڈر ساجد بھٹی کی زیرصدارت ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے چودھری پرویزالٰہی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے 10 ارکان نے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعلی کو دے دیا ہے۔وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ دل وجان سے ہیں اور ساتھ دیتے رہیں گے۔
مسلم لیگ ق متحد ہے اور متحد رہے گی، افواہیں پھیلانے والے مخصوص ایجنڈے پر چل رہے ہیں اوروہ ناکام ہوں گے۔ پارلیمانی پارٹی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی صورت میں وزیراعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو ووٹ دیں گے، پرویزالٰہی کی قیادت میں پارلیمانی پارٹی متحد اور یکجان ہے، پارلیمانی ، سیاسی اور عوامی قوت کے ساتھ پرویزالٰہی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر نئے وزیر اعلٰی پنجاب کا انتخاب ہو گا، گورنر پنجاب کے نئے نوٹیفکیشن کے بعد پرویز الٰہی وزیر اعلی نہیں رہیں گے۔ پنجاب کے نئے وزیراعلٰی کا فیصلہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کرے گی، ممکنہ طور پر حمزہ شہباز ہی بطور وزیراعلٰی ہمارے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے آئین سے مزاحمت نہیں کرسکتی، مزاحمت جاری رہی تو آرٹیکل 234 کے تحت گورنر وفاق کو گورنر راج کا کہہ سکتے ہیں۔گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلٰی اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلٰی نہیں رہیں گے۔ میں اپنی مرضی بیان نہیں کررہا، آئینی بات کررہا ہوں۔
گورنر جب چاہیں گورنر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں اور وزیراعلٰی اعتماد کا ووٹ نہ لے سکیں تو وہ آفس نہیں سنبھال سکتے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 4 بجے تک گورنر کا بلایا گیا اجلاس منعقد نہیں ہوگا تو وزیراعلٰی کا آفس خالی قرار پائے گا۔ کابینہ فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی،نئے وزیراعلٰی کے انتخاب تک اختیارات گورنر استعمال کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں