اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحادی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف بیانات پر اعتراض اٹھانے ہوئے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی احسان فراموش نہ بنے۔
‘سنیچر کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے ساتھ بیٹھ کر یہ اعلان کیا تھا کہ آئندہ جمعے کو دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔اسی اعلان کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے جنرل (ر) باجوہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت سابق آرمی چیف نے گرائی۔عمران خان نے کہا تھا کہ ’کون ذمہ دار تھا ایک چلتی ہوئی حکومت کو گھر بھیجنے کا۔ اس کا ایک آدمی ذمہ دار تھا اور وہ تھے جنرل باجوہ۔ میں اس لیے بات نہیں کرتا تھا کہ وہ آرمی چیف تھے اور ملک کی بدنامی نہ ہو۔ ہم چپ کر کے بیٹھے رہے۔‘وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی عمران خان کی تقریر کے دوران ان کے ساتھ بیٹھے تھے.اتوار کو انہوں نے ’اے آر وائی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہ عمران خان کے بیان کو ’احسان فراموشی‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
پاکستانی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ’تین مہینے پہلے میں نے مونس الٰہی سے یہ بات کہی تھی کہ دیکھو باجوہ صاحب ہمارے محسن ہیں، آپ کے محسن ہیں، پی ٹی آئی کے محسن ہیں۔ خدا کا خوف کرو ان کے بارے میں نہ بولیں۔‘پرویز الٰہی نے گذشتہ روز عمران خان کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کل عمران خان نے اپنے ساتھ بٹھا کر مجھے، میرے سامنے باجوہ صاحب کو برا بھلا کہا، یہ بڑی زیادتی ہے۔‘انہوں نے اپنی اتحادی جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کو چاہیے کہ یہ یاد رکھیں کہ احسان فراموش نہ بنیں۔ باجوہ صاحب کے احسان ہیں۔‘انہوں نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا کہ اب اگر کسی نے بھی سابق آرمی چیف کے خلاف بیان دیا تو سب سے پہلے وہ بیان دینے والے کی مخالفت کریں گے۔انہوں نے پی ٹی آئی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنا کوئی بندہ احسان فراموش نہیں ہوسکتا‘ اور یہ بھی مشورہ دیا کہ ’آپ اپنی اوقات میں رہیں۔
‘پرویز الٰہی کے انٹرویو پر عمران خان کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ اتحادی ہیں ایک سیاسی جماعت نہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ دونوں جماعتیں کچھ سیاسی موضوعات پر اپنی الگ رائے اور سیاسی لائحہ عمل رکھتی ہیں۔ اس کےباوجود مشکل ترین مراحل اور سیاسی بھونچال میں بھی یہ اتحاد قائم رہا ہے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں