اسلام آباد(پی این آئی) عمران خان کے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر الزامات کا معاملہ،ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی نےکئی مرتبہ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ سےملاقات کی درخواست کی تھی ۔جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے صدر عارف علوی کے پیغام پران سےملاقات کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی کی ایک فرمائش نے جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کو حیران کر دیا۔صدر نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی منتیں کیں کہ ایک مرتبہ عمران خان سے ملاقات کر لیں۔جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے صدر سے کہا کہ عمران خان تو ہمیں میر جعفر کہتے ہیں۔ جنرل (ر)باجوہ نے پوچھا عمران خان کو میر جعفر سے ملاقات کی کیا ضرورت ہے۔صدرنے جنرل باجوہ سےدرخواست کی کہ صرف ایک مرتبہ عمران خان کی بات کو درگرزکر دیں۔صدرکی درخواست پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نےعمران خان سے ملاقات کی۔ملاقات میں عمران خان کے خوشامدانہ رویے پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ حیران رہ گئے۔ عمران خان نے جنرل (ر)باجوہ کو کہا ہم پرانے دوست ہیں ،اوراُتھیں پرجوش طریقے سے گلے لگا لیا۔عمران خان نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے سامنے حلف اٹھا کرکہا میں آپ کو میر جعفر نہیں کہتا،آپ کو میر جعفر کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میر جعفر نوازشریف اور شہباز شریف کو کہتا ہوں ۔ میں آپ کا بہت احترام کرتا ہوں، آپ قومی اسمبلی تحلیل کروائیں۔اس کے جواب میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں یا فوج کوئی غیر آئینی کام نہیں کر سکتے۔
ملاقات میں کچھ دیر تک صدربھی عمران خان کیساتھ موجود تھے،کچھ دیر بعد عمران خان اور جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی الگ ملاقات ہوئی ۔ عمران خان نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو پرجوش طریقے سے رخصت کرتے ہوئے کہا آپ سے دوبارہ ملیں گے۔ذرائع کے مطابق صدر نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی عمران خان سے دوسری ملاقات بھی کروائی۔دوسری ملاقات میں بھی عمران خان نے غیرآئینی درخواست کی۔ دوبارہ اسمبلی تحلیل کروانے کی درخواست کی۔اس پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ فوج نیوٹرل رہنے کا اصولی فیصلہ کر چکی ہے۔ انکار پرعمران خان نے دوبارہ فوج مخالف مہم شروع کر دی۔تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی رات عمران خان کو تھپڑ مارنے کی اطلاع جھوٹ تھی۔کسی فوجی افسر کی جانب سے عمران خان سے کوئی بدسلوکی نہیں کی گئی۔تحریک عدم کی رات عمران خان کی حکومت نے اسٹبلشمنٹ کےمتعلق جھوٹے فسانے گھڑے۔ عمران خان کی حکومت نے منصوبہ بندی سے افواہیں پھیلائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں