عمران خان کی نا اہلی اور لمبی مدت کیلئے نگران سیٹ اپ کا قیام، پی ڈی ایم کا ایجنڈا سامنے آگیا

لاہور (پی این آئی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کو نااہل کرانا اور لمبی مدت کی نگران حکومت ان کا ایجنڈا ہے، سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے جاسکتے، اگر کسی ایجنڈے پر مذاکرات کیے جائیں تو بیٹھے کو تیار ہیں، انتخابات نہ کرائے گئے تو ملک میں انارکی پھیلے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے زمان پارک میں ملاقات بھی کی ہے، جس میں آئندہ کی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان 17 دسمبر کو شام 8 بجے قوم سے خطاب کریں گے، مجھے پوری امید ہے کہ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے، عمران خان کی سیاست کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، کوئی ملک معاشی استحکام کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا، عمران خان آئندہ سادہ اکثریت سے حکومت قائم کریں گے، ملک تیکنیکی طور پر ڈیفالٹ کرچکا ہے، ان کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں ہیں، ملکی حالات خراب ہورہے ہیں ، عمران خان کے پاس اسمبلیاں توڑنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نااہل کرانا اور لمبی مدت کی نگران حکومت ان کا ایجنڈا ہے، انتخابات نہ کرائے گئے تو ملک میں انارکی پھیلے گی،سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے جاسکتے۔

اگر کسی ایجنڈے پر مذاکرات کیے جائیں تو بیٹھے کو تیار ہیں۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل سپریم کورٹ میں ایک معاملہ آیا ، حکومت کی طرف سے غلط بیانی کی گئی، کہ پی ٹی آئی ارکان استعفے دے چکے ہیں لیکن تنخواہیں ابھی تک لے رہے ہیں، ہم نے اپریل کے بعد کوئی تنخواہ نہیں لی، میں شاہ محمودقریشی سے کہتا ہوں پتا کروائیں کہ کہیں ایسا تو نہیں ہماری تنخواہیں لے کر یہ خود کھا گئے ہوں اور بیرون ملک دورے بھی ہمارے پیسوں پر تو نہیں ہورہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کی تاریخ 17 یا 23 ہوسکتی ہے،عمران خان نے 17تاریخ کو اسمبلیوں کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے، یہ فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 70فیصد ملک الیکشن میں چلا جائے گا۔پاکستان میں کوئی حل نہیں کہ عام انتخابات کی طرف جایا جائے، ہم نے ملک بھر میں الیکشن کروانے کی پوری کوشش کرلی ہے ، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اب اسمبلیاں تحلیل ہوں گی۔اگر گورنر نے عدم اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تو آئین کا آرٹیکل 112کہتا ہے کہ وزیراعلیٰ جب سمری بھیجتا ہے تو 48 گھنٹے روک سکتا ہے، اگر عدم اعتماد کا کہیں گے تو ہم اعتماد کا ووٹ دلادیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں