اسلام آباد (پی این آئی ) وفاقی میں اہم اتحادی جماعت کے جلد حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا امکان پیدا ہوگیا۔بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل گروپ) نے حکومت میں رہنے یا حکومتی اتحاد سے نکلنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کے لیے پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس 31 دسمبر کو طلب کرلیا۔
اس حوالے سے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ پارٹی کے اجلاس میں حکومت چھوڑنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، لاپتہ افراد کا مسئلہ ہو یا ہمارے وسائل، کوئی بلوچستان سے متعلق سنجیدہ نہیں، اس طرح کے رویے سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے، حکومت نے ہماری شکایات دور نہ کیں تو شہباز شریف کی حکومت سے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔ادھر حکومت کی 2 اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، بی این پی مینگل اور جے یو آئی کے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وزراء نےکابینہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وزراء نے ریکوڈک کے معاملے پر کابینہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، بی این پی مینگل اور جے یو آئی کے وزراء کابینہ اجلاس میں شریک ہوئے اور احتجاج ریکارڈ کرایا، دونوں جماعتوں کے وزراء احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
اس موقع پر بی این پی مینگل اور جے یو آئی نے معاہدے کو اٹھارھویں ترمیم کے خلاف قرار دیا ہے، بائیکاٹ کرنے والے وزراء میں آغا حسن بلوچ، حاجی ہاشم اور مولانا عبدالواسع شامل ہیں۔گزشتہ روز پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج اور سینیٹر رضا ربانی سمیت چار حکومتی سینیٹرز کی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا بل منظور کرلیا، بل کے تحت 50 کروڑ ڈالر اور اس سے زائد کی سرمایہ کاری پرٹیکس اتھارٹی کی انکوائری اورایکشن سے تحفظ حاصل ہوگا، بل قومی مفاد میں وسیع پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مستحکم ترقی کے لیے ہے، بل غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے ، ٹیکسسز، ٹرانسفر اور واپسی میں ریلیف سے متعلق ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں