حکومت کے پاس آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے کون کونسے آپشنز موجود تھے؟ پہلی بار بڑا انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے ہمارے پاس پلان اے اور بی تھا، جنرل عاصم منیر کو ریٹین کرنا پلان اے کا حصہ تھا،عارف علوی اگر تعیناتی کی سمری روک لیتے تو پلان بی پر عمل کرتے،آرمڈ فورسز کمانڈ کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔

 

 

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے مالی سال میں 31ہزار ارب ادائیگیاں ہیں، ہماری پوزیشن اس طرح کی ہے کہ ہم نے ان پیسوں کو دینے کا 2023 تک کا پلان بنایا ہوا ہے،سعودی عرب اور چین کے دورے میں مثبت بات چیت ہوئی، سعودی وزیرخزانہ نے بیان دیا کہ پاکستان کی مالی مدد کریں گے۔چین اور سعودی عرب کے تمام ڈیپازٹ ری نیو کردیں گے، چینی صدر اور وزیراعظم نے اگر کہہ دیا تو اس کا مطلب وہ کریں گے، ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔آئی ایم ایف کی نئی قسط کیلئے تمام معاملات پورے ہیں، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کیے وہ ہم نے پورے کیے،ہم نے سیاسی طور پر نقصان اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کررہے تو بڑھا بھی نہیں رہے، کوشش ہے کہ 30 فیصد ڈسکاؤنٹ پر تیل مل جائے،روس سے تیل خریدنے کی جو پابندی تھی وہ ختم ہوگئی ہے۔

 

 

حکومت نے ابھی تیل کی قیمتوں پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لگایا،آئی ایم ایف کے ساتھ ماضی کی 50روپے والی کمٹمنٹ پوری کرنا ہوگی۔ابھی تک یہ پالیسی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کریں تو پھر بڑھائیں بھی نہیں۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ عارف علوی سے معیشت پر بات چیت ہوئی، عارف علوی کو کہا کہ شرائط پر بات نہیں ہوسکتی، وقت سے پہلے الیکشن ناممکن نظر آرہا ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے شہبازشریف نے جو نام دیا نوازشریف نے اس کی توثیق کی، آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے ہمارے پاس پلان بی بھی تھا، جنرل عاصم منیر کو ریٹین کرنا پلان اے کا حصہ تھا۔اگر عارف علوی آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری روک لیتے تو پلان بی پر عمل کرتے،پلان اے کے تحت جو کرنا تھا وہ کرلیا تھا، آرمڈ فورسز کمانڈ کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں