اسلام آباد (پی این آئی) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کررہے تو بڑھا بھی نہیں رہے، کوشش ہے کہ روس سے 30 فیصد ڈسکاؤنٹ پر تیل مل جائے، حکومت نے ابھی تیل کی قیمتوں پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ پورے مالی سال میں 31 ہزار ارب ادائیگیاں ہیں۔
ہماری پوزیشن اس طرح کی ہے کہ ہم نے ان پیسوں کو دینے کا 2023 تک کا پلان بنایا ہوا ہے، سعودی عرب اور چین کے دورے میں مثبت بات چیت ہوئی، سعودی وزیرخزانہ نے بیان دیا کہ پاکستان کی مالی مدد کریں گے۔ چین اور سعودی عرب کے تمام ڈیپازٹ ری نیو کردیں گے، چینی صدر اور وزیراعظم نے اگر کہہ دیا تو اس کا مطلب وہ کریں گے، ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی نئی قسط کیلئے تمام معاملات پورے ہیں، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کیے وہ ہم نے پورے کیے، ہم نے سیاسی طور پر نقصان اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کررہے تو بڑھا بھی نہیں رہے، کوشش ہے کہ 30 فیصد ڈسکاؤنٹ پر تیل مل جائے، حکومت نے ابھی تیل کی قیمتوں پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لگایا۔ دوسری جانب پاکستان اسٹیٹ آئل شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا۔ پاور سیکٹر اور گیس کمپنیوں کے ذمے پی ایس او کا گردشی قرضہ 615ارب روپے سے بڑھ گیا۔پاور سیکٹر، گیس کمپنیوں اور پی آئی اے نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا ۔
آئی پی پیز اور جنکوز پی ایس او کے 177 ارب روپے دبائے بیٹھی ہیں۔ سوئی ناردرن اور سدرن کے ذمے آر ایل این جی کی مد میں 394 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ قومی ایئر لائن کے طیارے بھی ادھار لئے گئے فیول پر چل رہے ہیں۔ پی آئی اے نے پاکستان اسٹیٹ آئل کے 43 ارب روپے دبا رکھے ہیں۔ قطر سے مہنگی ایل این جی خرید کر، گھریلو صارفین کو سستی دینا بھی سرکلرڈیٹ بڑھنے کی ایک وجہ ہے۔ وزارت پیٹرولیم حکام کے مطابق سرکاری اور نجی کمپنیوں سے پی ایس او کا اربوں روپے کا ادھار واپس کرانا چیلنج بن گیا ہے۔ فارمولہ یہ تیار کیا جا رہا ہے کہ جنکوز سمیت بجلی اور گیس کمپنیوں کے شیئرز پی ایس او کو دیدیئے جائیں تاکہ ادارہ مالی بحران سے نکل سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں