عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کوبڑا ریلیف دیدیا

کراچی ( پی این آئی) عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں گرفتاری سے روک دیا، سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ نے پولیس کو سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں پولیس اور ایف آئی اے کو 11 جنوری تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد اورایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردیے، آئندہ سماعت پر مقدمات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

 

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ کی جانب سے پولیس کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے، اس حوالے سے درخواستوں کی سماعت جسٹس عدنان الکریم اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کے خلاف ریجن کے مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں، ایک معاملے پر متعدد مقدمات کا اندراج سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔اس موقع پر جسٹس محمود اے خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شاید یہ مقدمات پورے ملک میں درج ہوئے ہیں، کُل کتنے مقدمات درج کیے جاچکے ہیں؟ جس پر وکیل اعظم سواتی نے بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف نوابشاہ، مٹھی اورحیدرآباد میں 3 مقدمات سامنے آئے۔ اس پر جسٹس محمود اے کیو خان نے کہا کہ آپ کو سندھ ہائیکورٹ کراچی سے ریلیف تومل چکا ہے، جس پر وکیل اعظم سواتی نے بتایا کہ وہاں سے صرف کراچی میں درج مقدمات میں ریلیف ملا ہے، آپ کے عدالتی دائرہ کارمیں درج مقدمات پر آپ ریلیف دیں۔ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء لطیف کھوسہ نے بھی اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کو غیر قانونی قرار دے دیا، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں تو پولیس کو گاڑی نہیں ملتی لیکن اعظم سواتی کو لانے کیلئے جہاز مل گیا۔

 

 

 

اعظم سواتی کے خلاف ایک ہی کیس میں ملک بھر میں مقدمات درج ہونا غیرقانونی ہے، عدالتیں آزاد ہیں وہ پوچھیں گی کہ ایسا کیوں کیا گیا؟ میں حیران ہوں چیئرمین سینٹ نے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کیے، شیری رحمان اعظم سواتی کے معاملے کو اٹھائیں گی کیوں کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن قانون کے خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں