اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے آگاہ کیا ہے کہ چمن واقعے پر افغانستان نے معافی مانگی ہے ، بارڈر سیکیورٹی کمیٹی میں یہ بات طے پائی کہ غلطی افغانستان کی افواج کی تھی،یہ ایسا واقعہ ہوا ہے جس کو نہیں ہونا چاہئے تھا، ہمارے سویلینز کی شہادتیں ہوئی ہیں اور انہوں نے سویلینز پر فائر کیا ہے،
انہوں نے کہا کہ ہمارا قصور ہے ہم معذرت کرتے ہیں اور آئندہ یہ واقعات نہیں ہوں گے، ایک تو سب سے بڑی زیادتی جو افغانستان سے ہو رہی ہے کہ وہاں پر اس حکومت کو تسلیم ہونا چاہئے ، وہاں پر فاقہ کشی ہے بچے فاقوں سے مر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ دنیا ان کی مدد کرے امریکہ نے ان کا چھ سات بلین ڈالر بھی بند کر دیا ہے،ہم ہمسائے ہیں اور ان کے لئے ہم نے پچھلے چالیس سال سے نقصان اٹھایا ہے، آج بھی ہم ان کے خیر خواہ ہیں ہم چاہتے ہیں وہاںپر امن ہو، وہاں پر جو عدم استحکام ہے ہماری طرف بھی اس کا اثر آرہا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ان کے جو اندرونی اس وقت معاملات ہیں وہ سیٹل ہوں ، افغانستان کا امن اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم ان کے ساتھ پورا تعاون کریں اور تعاون ہمارا رہے گا، یہ ہمارے فائدے میں بھی ہے اور ان کے فائدے میں بھی ہے۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ پاکستان میں ایک خاتون وزیر اعظم رہیں اورایک خاتون وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے کابل کا دورہ کیا، انہوں نے تو حنا ربانی کھر کے وہاں پر جانے پرکوئی اعتراض نہیں کیا ،انہوں نے ان کو ویلکم کیا اور ان کے ساتھ وہاں پر مذاکرات ہوئے ہیں،
انہوں نے ان کو احترام اور عزت دی ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ چمن میں اشتعال انگیزی افغانستان کی طرف سے آئی ، باڑ کے ایک حصے کو نقصان ہوا تھا اس کو ہمارے لوگ ریپئر کر رہے تھے، انہوں نے جیپ سے باڑ کو ٹکر ماری اور ریپئر کا کام روکنے کی کوشش کی، انہوں نے یہ اسٹینڈ لیا کہ یہ بارڈر سیکیورٹی کمیٹی میں ریفر ہونا چاہئے تھا، اس کے بغیر نہیں ہونا چاہئے تھا ، معاملہ اس سے آگے بڑھا انہوں نے فائرنگ کی، بعد میں جب انہوں نے ہیوی اسلحہ استعمال کیا تواس سے ہمارے پانچ سویلین وہیں شہید ہو گئے اور دو کو کوئٹہ لاتے وقت راستے میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا، اس کے جواب میں ہم نے ان کی پوسٹ پر اٹیک کیا اور ان کی ہلاکتیں فوجیوں کی ہوئی ہیں، اس کے بعد دوبارہ بارڈر سیکیورٹی کمیٹی کی ملاقات ہوئی اور اس میں یہ بات طے پائی کہ غلطی افغانستان کی افواج کی تھی، یہ ایسا واقعہ ہوا ہے جس کو نہیں ہونا چاہئے تھا، ہمارے سویلینز کی شہادتیں ہوئی ہیں اور انہوں نے سویلینز پر فائر کیا ہے، یہ واقعہ ایک ایسے گائوں میں ہوا ہے جو دونوںطرف ہے ، آدھا گائوں بارڈر کے اس طرف ہے ،آدھا گائوں ہماری طرف ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا قصور ہے ہم معذرت کرتے ہیں اور آئندہ یہ واقعات نہیں ہوں گے، خواجہ آصف نے کہا کہ ایک تو سب سے بڑی زیادتی جو افغانستان سے ہو رہی ہے کہ وہاں پر اس حکومت کو تسلیم ہونا چاہئے ، وہاں پر فاقہ کشی ہے بچے فاقوں سے مر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ دنیا ان کی مدد کرے امریکہ نے ان کا چھ سات بلین ڈالر بھی بند کر دیا ہے۔ ہم ہمسائے ہیں اور ان کے لئے ہم نے پچھلے چالیس سال سے نقصان اٹھایا ہے، آج بھی ہم ان کے خیر خواہ ہیں ہم چاہتے ہیں وہاںپر امن ہو، وہاں پر جو عدم استحکام ہے ہماری طرف بھی اس کا اثر آرہا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ان کے جو اندرونی اس وقت معاملات ہیں وہ سیٹل ہوں ، افغانستان کا امن اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم ان کے ساتھ پورا تعاون کریں اور تعاون ہمارا رہے گا، یہ ہمارے فائدے میں بھی ہے اور ان کے فائدے میں بھی ہے، ہمارا نقصان ہوا ہے ، بلاشتعال اٹیک انہوں نے کیا ہے ،لیکن انہوں نے معذرت کی ہے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں