اسلام آباد (آئی این پی)وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کی جانب سے مجھ پر منشیات کا جھوٹا کیس انتقام پر مبنی تھا ، ثابت قدم رہااور سرخرو ہوا جب کہ جھوٹا کیس بنانے والوں کے حصہ میں بدنامی آئی، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ آپ کا ادارہ اس میں ملوث ہے جس پر انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ کیس جھوٹا ہے اور وعدہ کیا تھا کہ کیس ختم کرونگا ،
پرویز الہی اگر پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کرچا ہتے اور وزیر اعلیٰ برقرار رہنے کے لئے انہیں مسلم لیگ (ن) کی مدد ضرورت ہوئی تو اس پر ضرور غور کیا جائے گا۔ہفتہ کے روز وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے این ایف اور تحریک انصاف حکومت کی جانب سے مجھ پر منشیات کا جھوٹا کیس بنایا جو انتقام پر مبنی تھا شکر ادا کرتا ہوں کہ ثابت قدم رہااور سرخرو ہوا جب کہ جھوٹا کیس بنانے والوں کے حصہ میں بدنامی اور لعنت آئی ہے جو عبرت کا مقام ہے ۔ مجھے تو پہلے دن سے معلوم تھا کہ فتح حق و سچ کی ہو گی ۔ وفاقی وزیر نے عدالت میں اے این ایف اہلکاروں کی جانب سے کیس سے خود کو الگ کرنے کے سوال پر کہا کہ جن دو اہلکاوں نے گواہی دینے سے گریز کیا وہ پہلے دن سے ہی اس کیس میں خود کو شامل کرنے کے حوالے سے اجتناب چاہتے تھے کیونکہ یہ مقدمہ سیاسی تھا اور بنانے والے کا نام عمران خان نیازی تھے جنہوںنے اے این ایف پر دبائو ڈال کر یہ کام کروایا تھا ۔ پہلے اسلام آباد پولیس پر بھی دبائو ڈالنے کی کوشش کی ان سے کہا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں بیگ رکھ دیں اور پھر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا جائے ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ منشیات کیس پر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ آپ کا ادارہ اس میں ملوث ہے جس پر انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ کیس جھوٹا ہے اور وعدہ کیا تھا کہ کیس ختم کروایا جائیگا ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں مسئلہ اسمبلیاں توڑنا نہیں ہے جو اصل مسائل ہیں اس پر سب کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی سے اسمبلیاں توڑنے کا کہا اور وہ نہیں کرنا چاہتے تو انہیں وزیر اعلیٰ برقرار رکھنے کے لئے مسلم لیگ (ن) کی مدد ضرورت ہوئی تو اس پر ضرور غور کیا جائے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں