لاہور (پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے ایک دو روز میں فیصلہ کرلیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے سربراہ مسلم لیگ ضیا اعجاز الحق کی ملاقات ہوئی، اس دوران اعجاز الحق نے عمران خان کو اسمبلیوں کے حوالے سے فوری فیصلے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک زیادہ دیر سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، آپ پارٹی چیئرمین ہیں جو بھی فیصلہ کرنا جلدی کریں۔اس کے جواب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں نئے انتخابات ہی تمام بحرانوں کا حل ہیں، ہم اسمبلیاں توڑنے کیلئے تیار ہیں تاکہ نئے انتخابات ہوں، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔قبل ازیں زمان پارک لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں پارٹی کا پارلیمانی بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان نے واضح کیا کہ اسمبلیوں کو توڑنا طے ہے اور یہ دسمبر میں ہی تحلیل ہوں گی کیوں کہ ملک کو وہاں پہنچا دیا گیا جہاں سے فوری الیکشن ہی ریسکیو کر سکے گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان اگلے چند روز میں صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، خواہش ہے کہ رمضان المبارک سے قبل صوبوں میں حکومتیں بن جائیں،اب عام انتخابات کرانے یا ملک کو مزید ڈبونے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں انتخابات اور اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق مشاور ت کی اور تبادلہ خیال کیا گیا، عمران خان نے ڈویژن کی سطح پر میٹنگز کا آغاز کیا ہے، عمران خان نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ مسائل کا حل نئے انتخابات ہیں، جس کیلئے اسمبلیوں کی تحلیل ہماری سنجیدگی کا پہلا مظاہر ہ ہوگا، پارٹی قیادت نے عمران خان کو اسمبلیوں کی تحلیل کا اختیار دیا ہے، جس کے تحت عمران خان خیبرپختونخواہ اور پنجاب اسمبلی توڑنے کا اگلے چند روز میں ارادہ رکھتے ہیں، جس کے بعد سارے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔
وفاقی حکومت اگر عام انتخابات کی طرف نہیں جانا چاہتی اور یہ لوگ ملک کو مزید ڈبونا چاہتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے لیکن ہماری خواہش ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن عمل رمضان المبارک سے قبل مکمل ہوجانا چاہیے اور صوبائی حکومتیں بن جانی چاہئیں،واضح ہوجانا چاہیے کہ عمران خان اس حوالے سے کتنے سنجیدہ ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں