پشاور(پی این آئی) خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی تحلیل کیے جانے تک پختونخوا اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل سے متعلق کچھ وزراء اور ارکان میں اختلافات ہیں۔بیرسٹر سیف نے کہا پنجاب اسمبلی بھی تحلیل ہو جائے تو پھر بات بن سکتی ہے۔
صرف خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے سے مرکزی حکومت پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔جب تک پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاتا اس وقت تک خیبرپختوںخوا اسمبلی کو بھی روکا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب تک عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ نہیں دی۔انہوں نے کہا عمران خان اس معاملے پر سب کی رائے لے رہے ہیں۔اپنی رائے ان کے سامنے رکھنے کی ہمیں مکمل آزادی ہے۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی نے عمران خان کو مکمل اختیارات دئیے ہیں، ان کی رائے ہے اسمبلی کو تھوڑا آگے لے کر چلتے ہیں لیکن یہ بھی کہا ہے کہ آخری فیصلہ عمران خان کا ہوگا جسے قبول کریں گے ،مسلم لیگ (ق) آزاد پارٹی ہے اس نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے ،(ق) لیگ کو تحریک انصاف کے ساتھ چلنا ہے تو اسمبلیاں توڑنا پڑیں گی ،اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کریں گے کہ اپنے آئینی کردار میں واپس آ جائے ۔زمان پارک میںترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ اور تحریک انصاف وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حماد اظہرکے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج ہونے والی ملاقاتوں میں بھی اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے ۔
ہم پاکستان کو ایک جمہوری ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام طاقتور حلقے پاکستان کی عوام کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کریں ،یہ وہ بنیادی اصول ہے جو ہم نے طے کرنا ہے اوراس پر عملدرآمد کرانا ہے ۔ہماری سیاست اس وقت عوام کے درمیان ہے اور عوام ہی اسے لیڈ کریں گے،مذاکرات کی جو باتیں ہیں جو گفتگو ہے پہلے ہی کہہ چکے ہیں چاہے یہ پس پردہ ہوں یا سامنے کر لیں ایجنڈا ایک ہے کہ آپ نے انتخابات کب کرانے ہیں ۔ معیشت کے حالات سب کے سامنے ہے گورننس سسٹم بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، افغانستان سے تعلقات خراب ہو چکے ہیں،بھارت اس وقت دوبارہ پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیاں شرو ع کر چکا ہے ، حالات سب کے سامنے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ جلد سے جلد انتخابات ہوں اور ملک منتخب قیادت کے حوالے کیا جائے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں