فیصل واوڈا کی سینیٹ رکنیت بحال کر دی گئی، نوٹیفیکیشن جاری

اسلام آباد (پی این آئی) فیصل واوڈا کی سینیٹ رکنیت بحال ہو گئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی پی رہنما نثار کھوڑو سے سینیٹ کی رکنیت چھن گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن منتخب ہونے والے فیصل واوڈا کی رکنیت بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

 

 

 

جس کے بعد سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی ایک نشست کم ہو گئی۔فیصل واوڈا کی نااہلی کے بعد پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ اسمبلی سے سینیٹ کے رکن منتخب ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، تاہم اب نثار کھوڑو سے سینیٹ کی رکنیت چھن گئی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 25 نومبر کے فیصلے میں فیصل واوڈا کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔ بعد ازاں 4 دسمبر کو تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا گیا۔4صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نے بتایا کہ 25 جون 2018 کو شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ملا، فیصل واوڈا نے تسلیم کیا کہ ان سے غلط بیانی ہوئی، فیصل واوڈا کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے۔اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ فیصل واوڈا 2018 میں ممبر اسمبلی بننے کیلئے اہل نہیں تھے، اس لیے فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل تصور ہوں گے، وہ سینیٹ کی نشست سے اپنا استعفی ٰفوری چیئرمین سینیٹ کو بھجوائیں۔

 

 

 

تاہم فیصل واوڈا آئندہ انتخابات لڑنے کیلئے اہل ہوں گے، الیکشن کمیشن کے پاس امیدوار کو الیکشن سے قبل نااہل کرنے کا اختیار نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا، لہٰذا الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ فیصل واڈا نے جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق سینیٹر کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے، فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی، فیصل واوڈا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دہری شہریت کی تاریخ بدلی۔جس پر فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ معذرت خواہ ہوں، عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔

 

 

 

اس پر چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کو کہا کہ آپ نے تین سال تک لوگوں کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں استعفیٰ دیتے ہیں،اس کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کو جو حکم ہو گا قبول ہو گا، جس پر سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کر دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں