عارف علوی، عمران خان سے مختلف راہ اختیار کرنے لگے

اسلام آباد (آئی این پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان مجھ سے اسمبلیاں چھوڑنے کے حوالے سے رائے لیتے تو میں نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتا، ملک میں اب جمہوریت مستحکم ہو گئی ہے،مارشل لاء لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے، اسحاق ڈارکے ساتھ معیشت پربات ہوئی، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اسحاق ڈارکوتوانائی کی بچت کے حوالے سے تجاوزی دیں، مارکیٹیں جلد بند کرنی چاہیے جس سے تین سے چارہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہوگی، اسحاق ڈارمیں مفاہمت کا ٹیلنٹ ہے۔

بدھ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس وقت ہیجانی کیفیت ہے لیکن خوشی ہے کہ ڈیڑھ ماہ سے میڈیا کی زینت رہنے والی آرمی چیف کی تعیناتی کی خبریں ختم ہو گئی ہیں، نئی قیادت آ گئی ہے اور میں فوج کی نئی قیادت سے پر امید ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر جب لندن میں مشاورت ہو سکتی ہے تو میرے لئے پاکستان میں موجود عوامی سیاسی قیادت سے مشاورت کرنے میںکوئی برائی نہیں ہے، عمران خان میرے پارٹی کے لیڈر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مارشل لاء نہیں لگ سکتا ، ملک میں جمہوریت ہے اور جمہوریت مستحکم ہو گئی ہے،مارشل لاء لگنے کا اب کوئی امکان نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں ملکی معیشت پر بات ہوئی ہے اور انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ہر وقت جب دیوالیہ ہونے کی خبریں آتی ہیں تو پاکستان کے امیج کو نقصان ہوتا ہے، میں نے ملاقات میں ان سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا لیکن ملک میں مہنگائی اور خراب معاشی صورتحال کو درست کرنا بھی ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر بھی بات ہوئی ہے اور ممکن ہے جو باتیں میں نے ان سے کی ہیں ان سے اسحاق ڈار کی پارٹی اتفاق کر جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کوشش کر رہا ہوں کہ سیاست میں ملاقاتیں شروع ہوں اور الیکشن پر بھی گفتگو کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھ پر ہمیشہ بھروسہ کیا اور اب بھی سیاسی معاملات میں گفتگو کیلئے اعتماد کیا اور میرا خیال ہے کہ سیاسی گفتگو کے آغاز سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج سیاست سے لا تعلقی کے حوالے سے پر عزم ہے اور نئے سربراہ کے علاوہ اسحاق ڈار سے بھی اس حوالے سے بات چیت کی ہے۔ صدر مملکت نے عمران خان کی جانب سے سابق آرمی چیف پر ڈبل گیم کے الزام لگانے پر کہا کہ ڈبل گیم یا میچنگ کے بارے میں زیادہ بہتر عمران خان ہی جانتے ہیں کیونکہ یہ ان دونوں کا معاملہ ہے اور عمران خان سے ہی کسی موقع پر اس پر جامع تفصیل لے لینی چاہیے تاہم میرے خیال میں انہوں نے یہ بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کی ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ عوام کو یقین آنا چاہیے کہ حکومت ان کی مینڈیٹ کی ہے۔ مینڈیٹ اور اعتماد کا واحد راستہ الیکشن ہے عوامی مینڈیٹ آنے سے مسائل میں پڑی قوم متحد ہو جاتی ہے۔صدر مملکت نے پاک فوج کے حوالے سے کہا کہ تین سال کیلئے معاملہ بہتر انداز میں حل ہو گیا ہے ۔ سینئر موسٹ آرمی چیف اور جوائنٹ چیف تعینات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی بھی قانون سازی سے پہلے اداروں سے مشاورت ضرور کرے جبکہ میری رائے ہے کہ اہم عہدے کی تعیناتی کے حوالے سے معیار قابلیت او سنیارٹی دونوں ہونا چاہیے، اس حوالے سے ادارہ اپنی رائے سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرے گا، بہترین فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے جس میں کم سے کم تنازعہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف اچھے آدمی ہیں، مجھے سوچ کے اعتبار سے اچھے لگے ہیں اور سمجھتا ہوں کہ آرمی چیف، اداروں کے درمیان عدم اعتماد کو کم کریں گے اور سمجھتا ہوں کہ سیاستدان بھی عدم اعتماد کو ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان مجھ سے اسمبلیاں چھوڑنے کے حوالے سے رائے لیتے تو میں نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتا۔صدر نے کہا کہ اسحاق ڈارکے ساتھ معیشت پربات ہوئی، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اسحاق ڈارکوتوانائی کی بچت کے حوالے سے پروپوزل دیا، مارکیٹیں جلد بند کرنی چاہیے جس سے تین سے چارہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارمیں مفاہمت کا ٹیلنٹ ہے، دھرنے کے وقت بھی ان کی کوشش تھی کہ مفاہمت ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی رہا ہوئے تو ان سے ملاقات کی تھی، سابق آرمی چیف سے اعظم سواتی کے سلسلہ میں کیمونیکیشن رہی۔مقتول صحافی ارشد شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے مجھے خط لکھا تھا، ارشد شریف کے حوالے سے یاددہانی کرائی تھی، میں نے خط اچھے لفظوں کے ساتھ وزیراعظم اور وزارت دفاع کو بھی بھیجا، میں نے کہا تھا کہ یہ کمانڈر آف دی فورسز کو بھی بھیجیں، تاکہ غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں