لاہور(پی این آئی)سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی جدائی کا وقت آیا ہی چاہتا ہے۔سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پرویز الہیٰ نے عمران خان کو وہ پانچ وجوہات بتا دی ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ اسمبلیاں توڑنا نہیں چاہتے۔
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ق لیگ اور پی ٹی آئی دونوں میں صرف اسٹیبلشمنٹ ہی قدر مشترک ہے۔عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے کاندھوں پر اقتدار تک پہنچے جب کہ چوہدری خاندان کی سیاست بھی اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہے۔اسٹیبلشمنٹ نے ق لیگ اور پی ٹی آئی کا اتحاد بالجبر تو بنا دیا لیکن عمران خان مونس الہیٰ کو وزیر نہیں بنانا چاہتے تھے۔جبکہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر سینیٹر اعجاز چوہدری نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان کا فیصلہ اٹل ہے۔پرویز الہیٰ کا بیانیہ تحریک انصاف کے بیانئے سے متصادم ہے۔ق لیگ کے بیانیے سے پی ڈی ایم کو فائدہ ہو رہا ہے۔چوہدری صاحب کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ اس طرح کےبیان نہ دیں۔ سینیٹر اعجاز چوہدری نے مزید کہا کہ پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کے حالیہ بیانات نظریہ ضرورت کے تحت ہیں۔پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ پیغامات دے رہے ہیں کہ ہماری طرف دیکھیں۔پرویز الہیٰ ایسی باتیں نہ کریں جو سپورٹرز کو بھلی نہیں لگ رہیں۔چوہدری صاحبان کی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہوتی ہے۔چوہدری برادران سیاسی اقدامات بغیر پوچھے نہیں کرتے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا اداروں کے خلاف بات کرنے کی ہماری پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا۔مونس الٰہی نے بھی کہا کہ باجوہ صاحب پر تنقید نہ کی جائےہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ عزت دینے سے آپ کی عزت بڑھے گی، وزیراعلیٰ پنجاب نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عثمان بزدار کا مجھے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں