اسلام آباد (پی این آئی) دستیاب سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ محمد شفیق اور ان کی گھڑیوں کی دوکان ’آرٹ آف ٹائم‘ کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ٹیکس ریٹرن سابق وزیر اعظم عمران خان سے 50 ملین روپے میں مشہور جیول واچ سیٹ خریدنے کی اپنی استطاعت کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق محمد شفیق کی جانب سے سال
2018 سے 2022 کے ٹیکس گوشواروں کے مطابق دوکان ’آرٹ آف ٹائم‘ کی خالص آمدنی تقریباً 12 ملین روپے ہے، جو شفیق کے واچ شاپ کے کاروبار کے انکم ٹیکس گوشواروں کی عکاسی کرتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پانچ سالوں کے دوران محمد شفیق کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ ظاہر کرتی ہے کہ ان کے کل اثاثے 2018 میں 2.8 ملین سے بڑھ کر 2022 میں 10.6 ملین ہو گئے۔مزید یہ کہ محمد شفیق کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ 2019 سے اب تک شفیق کے
بینک کھاتوں میں سب سے زیادہ 45 لاکھ روپے تک کا بیلنس تھا اور اس عرصے کے دوران اس نے زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے نکالے تھے۔گھڑی کی دوکان ’آرٹ آف ٹائم‘ کے انکم ٹیکس ریٹرن سے مزید انکشاف ہوتا ہے کہ اس دوکان نے ان پانچ سالوں میں سب سے زیادہ 1.8 ملین روپے کا ذخیرہ رکھا۔ جبکہ آرٹ آف ٹائم کے ذریعے 2018 سے 2020 تک خالص خریداری تقریباً 20 ملین روپے رہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں آرٹ آف ٹائم کی جانب سے خریدی گئی گھڑیوں کا کل اسٹاک صرف 20 ملین روپے ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے اسی دوکان او راسی شخص محمد شفیق کو 50 ملین روپے کی گھڑی فروخت کرکے رسیدیں جمع کرائی تھیں۔ سابق وزیر اعظم اپنی پارٹی کے ارکان کے ساتھ بار بار یہ دعویٰ کر تے ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان کی جانب سے تحفے میں دی گئی مشہور جیول کلاس گھڑی جنوری 2019 میں اس شخص محمد شفیق کو 50 ملین روپے میں فروخت کی گئی۔
ایک بڑے سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر محمد شفیق سے متعلق ان دستاویزات کی تصدیق کی اور انکشاف کیا کہ حکام کی جانب سے معاملے کی انکوائری بھی کی جا رہی ہے۔ذرائع نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکام اس حقیقت سے پریشان ہیں کہ ایک آدمی 100 ملین روپے کی گھڑی صرف 50 کروڑ میں کیسے بیچ سکتا ہے؟ اس گھڑی کی اس 100 ملین قیمت کا اندازہ بھی عمران خان کی اپنی حکومت نے لگایا تھا۔عہدیدار نے کہا کہ ہم بھی متجسس ہیں کہ کوئی سرکاری ریکارڈ میں نجی رسید کیوں چھوڑے گا؟
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ رسیدیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں نہیں بلکہ وزیراعظم ہاؤس سے ملٹری سیکرٹری ٹو وزیراعظم کے دفتر میں موجود تھیں۔ محمد شفیق کے حوالے سے سوال پوچھے جانے پر ذرائع نے جواب دیا کہ حکام شفیق کے ٹھکانے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور نیب کو توشہ خانہ کیس میں بھی اس کی تلاش ہے۔ذرائع کے مطابق محمد شفیق نے رواں سال کے آغاز میں اس گھڑی کی دکان فروخت کر دیا ہے اور دبئی فرار ہو گیا ہے۔
اس نمائندے نے فواد چوہدری اور شہباز گل سے اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ جبکہ عمر ظہور فاروق، جن کے پاس ابھی وہی گھڑی ہے، سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے اصرار کیا کہ انہوں نے یہ گھڑی فرح خان سے 2019 میں 280 ملین روپے میں خریدی تھی۔ عمر نے کہا کہ عمران خان نے انہیں نوٹس بھیجا تھا جس میں انہوں نے آرٹ آف ٹائم کو گھڑی 50 ملین روپے میں فروخت کرنے کا بھی ذکر کیا تھا۔ان کے خیال میں تحفے میں دی گئی گھڑی کے حوالے سے پی ٹی آئی اور عمران خان کے تمام دعوے جھوٹ ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں