اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ صحافی ارشد شریف قتل کیس میں ایف آئی آر میں تاخیر کی وجہ پروسیجرل معاملات تھے،کینیا جانے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے مختلف پوزیشنز کے حوالے سے شواہد اکٹھے کئے ہیں جن کے مطابق کینیاکی پولیس نے جو رنگ دینے کی کوشش کی ہے وہ درست نہیں ہے، اس میں بہت سے تضادات ہیں،اگر واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے تو پھر خرم اور وقار کیس سے باہر نہیں ہو سکتے، ارشد شریف کی کینیا میں موجودگی اور رہائش کا انتظام کرنے والے طارق وصی ہیں ۔
منگل کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صحافی ارشد شریف قتل کیس میں ایف آئی آر میں تاخیر کی وجہ پروسیجرل معاملات تھے، اسلام آباد پولیس دفعہ 174کے تحت اپنے پروسیس کو مکمل کر رہی تھی اور ساتھ ہی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اس پر کام کر رہی تھی جس نے آج رپورٹ جمع کرانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی بھی معاملے پر کام کر رہی تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کینیا جانے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تحقیقاتی ٹیم نہیں تھی، فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے مختلف پوزیشنز کے حوالے سے صرف شواہد اکٹھے کئے ہیں اور ان کی رپورٹ کے مطابق کینیاکی پولیس نے جو رنگ دینے کی کوشش کی ہے وہ درست نہیں ہے، اس میں بہت سے تضادات ہیں۔ کمیٹی رپورٹ کے مطابق اگر واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے تو پھر خرم اور وقار کیس سے باہر نہیں ہو سکتے، ہر قیمت میں اس کیس میں ملزم ہیں جو آگے جا کر بھی ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی کینیا میں موجودگی اور رہائش کا انتظام کرنے والے طارق وصی ہیں انہوں نے وقار سے رابطہ کر کے ویزا آن لائن ایشو کرایا اور ان کی ہی وساطت سے کینیا پہنچے جہاں وقار اور خرم ارشد شریف (مرحوم) کے میزبان بنے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایف آئی آر میں جن 3 ناموں کو شامل کیا گیا ہے یہ ملزمان ہیں اور ان کے ساتھ اور لوگ بھی ہوں گے جو آگے چل کر سامنے آ سکتے ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں