اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ارشد شریف قتل کیس ازخود نوٹس پر سماعت شروع ہو گئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنی تھی جو واپس بھی آگئی۔معاملے پر ارشد شریف کی والدہ کی چٹھی بھی آئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ایک رپورٹ وزارت کی جانب سے آنی تھی وہ ابھی تک کیوں نہیں آئی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ایک رپورٹ ویک اینڈ پر ملی جو ہم عدالت میں جمع کرائیں گے۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ فیصل آباد میں تھے ان کے دیکھنے کے بعد جمع کرائیں گے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بیوروکریٹک کے معاملات کیوں سامنے لارہے ہیں؟۔ ہم وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو بلا لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے بتایا کینیا میں بہت پاکستانی ہیں ، میں بھی ایک بار وہاں گیا ہوں۔ ایڈیشنل جنرل نے عدالت سے استدعا کی وزیر اعظم شہبازشریف کو رپورٹ کا جائزہ لینے دیں۔سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی ہے؟۔اس کا مطلب کے وزیر داخلہ کو رپورٹ پسند آئی تو پھر جمع کرائیں گے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ رپورٹ 600 صفحات پر مشتمل ہے۔ہمیں اعتراض نہیں کہ رپورٹ کا جائزہ چیف ایگزیکٹو لیں، لیکن عدالت میں پیش کریں۔کیس میں ہم 43 دن سے دیکھ رہے ہیں، میڈیکل رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ معاملے کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ صحافی سچ کی آواز ہیں،جو رپورٹ ہے وہ چھپا کر نہیں رکھی جاسکتی،فوری فراہم کی جائے۔
رپورٹ میں اگر حساس معاملات ہیں تو اِن چیمبر بریف کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔اس کیس کو اہم سمجھ کر پانچ رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل سے متعلق رپورٹ آج ہی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دئیے کہ ہماری معلومات کے مطابق کیس میں کوئی ایف آئی آر پاکستان اور کینیا میں درج نہیں کی گئیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں کہ ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی گئی؟
۔سپریم کورٹ نے آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ از خود نوٹس پر سماعت کل کریں گے، وقت کا بعد میں بتا دیں گے۔سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس پر ازخود نوٹس پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں